کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 55
میدان،جنازہ گاہ یا مسجد میں جنازہ: نمازِ جنازہ عام طور پر تو جنازہ گاہ میں پڑھی جاتی ہے لیکن یہ کسی کھلے میدان میں بھی پڑھی جا سکتی ہے اور ضرورت کے وقت مسجد میں بھی جنازہ پڑھنا جائز ہے کیونکہ صحیح مسلم شریف،سنن اربعہ،مسند احمد،بیہقی اور ابن ابی شیبہ میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت سُہیل بن بیضاء اور انکے بھائی رضی اللہ عنہا کی نمازِ جنازہ مسجد میں پڑھی تھی۔[1] اِسی حدیث میں مذکور ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کی نمازِ جنازہ مسجد میں بھی پڑھی گئی۔[2] موطا امام مالک،مصنف ابن ابی شیبہ اور سنن سعیدبن منصور میں ہے کہ حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی نمازِ جنازہ مسجد میں پڑھی گئی تھی،جبکہ سنن سعید بن منصور اور مصنف ابن ابی شیبہ میں ہے کہ حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کی نمازِ جنازہ بھی مسجد میں پڑھی گئی تھی۔[3] ان احادیث و آثار کی بناء پر مسجد میں نمازِ جنازہ کا جواز امام شافعی،احمد،ایک روایت کے مطابق امام مالک اور اسحاق بن راہویہ سمیت عام محدّثین اور جمہور اہلِ علم کا مسلک ہے،جبکہ امام ابو حنیفہ اور ایک روایت کے مطابق امام مالک مسجد میں نمازِ جنازہ کو مکروہ سمجھتے ہیں،ان کا استدلال بھی ابوداؤد،ابن ماجہ،مسند احمد،بیہقی اور مصنف ابن ابی شیبہ کی ایک روایت سے ہے۔علاّمہ ابن قیم اور حافظ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی تحقیق یہ ہے کہ مسجد میں نمازِ جنازہ اگرچہ جائز ہے لیکن افضل یہ ہے کہ مسجد سے الگ جنازہ گاہ میں پڑھی جائے،بدایۃُ المجتھد میں علاّمہ ابن رُشد کا رجحان بھی اسی طرف سے ہے اور علاّمہ عبدالرحمن مبارکپوری نے بھی اسی کی تائید کی ہے۔[4]
[1] صحیح مسلم ۲؍۶۶۸ بتحقیق محمد فؤاد عبدالباقی والفتح الربانی ۷؍۲۴۸ [2] الفتح الربانی ۷؍۲۴۸ [3] الفتح الربانی ۷؍۲۴۸ شرح،نیل الاوطار ۲؍۴؍۶۸ [4] زاد المعاد ۱؍۵۰۲۔۵۰۰ بتحقیق الارناؤط،فتح الباری ۳؍۱۹۹،بدایۃ المجتھد ۲؍۳۰۔۲۹طبع مؤسسہ (