کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 47
’’ اسے دھولینا اور دو کپڑے دوسرے لے لینا اور میرا کفن بنالینا۔‘‘ صدیقۂ کائنات حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: ’’ ابا جان !آپ کا یہ کپڑا تو پرانا ہوچکا ہے۔‘‘ تب صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ((اِنَّ الْحَیَّ اَوْلٰی بِالْجَدِیْدِ مِنَ الْمَیِّتِ)) ’’میّت کی نسبت نئے کپڑوں کا زیادہ مستحق زندہ آدمی ہوتا ہے۔‘‘[1] رضی اﷲعن ابی بکر وارضاہ سفید کپڑ ے کی فضیلت: کفن کے کپڑوں کا سفید ہونا افضل ہے کیونکہ ابوداؤد،ترمذی،ابن ماجہ اور مسند احمد میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے: ((اِلْبِسُوْامِنْ ثِیَابِکُمُ الْبَیَاضِ فَاِنَّھَا مِنْ خَیْرِثِیَابِکُمْ وَکَفِّنُوْا فِیْھَا مَوْتَاکُمْ))[2] ’’اپنے کپڑوں میں سے سفید کپڑے پہناکرو کیونکہ یہ تمہارے بہترین کپڑے ہیں اور اِن(سفیدکپڑوں)ہی میں اپنے مُردوں کو کفن دیا کرو۔‘‘ مرد کے کفن کے کپڑ ے: مرد کا کفن تین چادروں پر مشتمل ہونا چاہیئے،ایک چادر بطورِ قمیص،دوسری بطورِ تہبند اور تیسری بطورِ لفافہ چنانچہ صحیح بخاری و مسلم،سنن اربعہ اور مسند احمد میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے: ((اَنَّ رَسُوْلُ اللّٰهِ صلی اللّٰه علیہ وسلم کُفِّنَ فِی ثَلَاثَۃِ اَثْوَابٍ بِیْضٍ سُحُوْلِیَّۃٍ لَیْسَ فِیْھَا
[1] نیل الاوطار ۲؍۴؍۳۵،مصنّف عبدالرزاق۳؍۴۲۴،مصنّف ابن ابی شیبہ ۳؍۲۸۵،نصب الرایۃ ۲؍۳۶۲ [2] مشکوٰۃ ۱؍۵۱۸ وصححہٗ الالبانی ۷؍۱۷۰۔۱۷۱،ترمذی مع التحفہ ۴؍۷۲