کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 23
8،9۔ پانی میں ڈوب کریا کسی چیز کے نیچے دب کر مرجانے والے کی موت کو شہارت کی موت بتایا گیا ہے۔[1] 10۔ عورت اپنے بچے کو جنم دیتے ہوئے یا ڈلیوری کے نتیجہ میں خونِ نفاس کے دوران ہی فوت ہوجائے تو اسکی موت کو بھی شہادت کی موت قرار دیا گیا ہے۔[2] جبکہ ایک حدیث میں ہے کہ اسکا بچہ اسے اپنی ناف کی آنت سے کھینچ کر جنت کی طرف لے جائے گا۔[3] 11،12۔ آگ سے جل کریا نمونیہ کی بیماری میں مبتلا ہوکر مرنے والے کو بھی شہید شمار فرمایا گیا ہے۔[4] 13۔ سِل(پھیھپڑے کے زخم)میں مبتلا ہوکر مرنے والے کو بھی شہید ہی بتایا گیا ہے۔[5] 14۔ اپنے مال کی حفاظت کرتے ہوئے مارے جانے والے شخص کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہیدوں میں سے گنوایا ہے۔[6]ایک حدیث میں ہے کہ مال کی حفاظت کے دوران غاصب وڈاکو کواگر ماردیا تو وہ غاصب وڈاکو جہنم رسید ہوا۔[7]
[1] بخاری ۶؍۳۳۔۳۴،مسلم۶؍۵۱۔ترمذی۲؍۱۵۹،مسنداحمد ۲؍۳۲۵،۵۳۳ [2] نسائی ۲؍۶۲۔۶۳،مسنداحمد۳؍۲۸۹،۴؍۲۰۱،۳۱۵،۳۱۷،۳۲۸،۵؍۳۲۳،۶؍۴۶۵،۴۶۶،دارمی۲؍۲۰۸،طیالسی:۵۸۲ [3] مسند احمد ۳؍۲۸۹،طیالسی:۵۸۲ [4] مؤطا امام مالک۱؍۲۳۲۔۲۳۳،ابوداؤد ۲؍۲۶،نسائی۱؍۲۶۱،ابن ماجہ۲؍۱۸۵۔۱۸۶،ابن حبان:۱۶۱۶،الموارد،مستدرک حاکم۱؍۳۵۲،مسنداحمد ۴؍۱۵۷،۵؍۴۴۶ [5] معجم طبرانی اوسط بحوالہ مجمع الزوائد ۲؍۳۲۷،۵؍۳۰۱ ولہٗ شاھد فی مسند احمد ۴؍۲۰۱،۵؍۳۲۳ [6] بخاری۵؍۹۳،مسلم ۱؍۸۷،ابوداؤد۲؍۲۸۵،ترمذی۲؍۳۱۵،نسائی۲؍۱۷۳،ابن ماجہ ۲؍۱۲۳،مسنداحمد:۶۸۱۶،۶۸۲۳ [7] مسلم۱؍۸۷،نسائی۲؍۱۷۳،مسنداحمد۱؍۳۳۹،۳۶۰،۵؍۲۹۴۔۲۹۵