کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 22
سے دوچار نہیں کیا جائے گا۔[1] 5۔ اللہ کی راہ،میدانِ جہاد میں شہادت پانے والے کے علاوہ اللہ کی راہ میں طبعی موت مرجانے والے کو بھی شہید مانا گیا ہے۔اسی حدیث میں پیٹ کی بیماری اور پانی میں ڈوب کرمرجانے والے کو بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہید قرار دیا ہے۔[2] ایسے ہی جسے اسکا اونٹ یا گھوڑا گرادے،جسے کوئی زہریلا کیڑا یا جانور ڈنگ ماردے اور اللہ کی راہ میں نکلنے کے بعد وہ چاہے چارپائی پر کسی بھی طرح وفات پاجائے وہ شہیدہے اور اسکے لیے جنت ہے۔[3] 6۔ طاعون(پلیگ)کی بیماری میں مبتلا ہوکر مرنے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہادت کی موت قرار دیا ہے۔[4] ایک حدیث میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے طاعون کو پہلے لوگوں کیلئے عذاب مگر اہلِ ایمان کیلئے رحمت قرار دیا ہے اور اس پر صبر کرکے پڑے رہنے والے کو شہید جتنے اجروثواب کی بشارت دی ہے۔[5] 7۔ پیٹ کی کسی بیماری میں مبتلا ہوکر مرنے والے کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے شہید شمار فرمایا ہے۔[6] اور ایک حدیث میں ہے کہ جو شخص پیٹ کی بیماری کے نتیجہ میں فوت ہوجائے اسے قبر کا عذاب نہیں ہوگا۔[7]
[1] نسائی۱؍۲۸۹ [2] صحیح مسلم ۶؍۵۱،مسند احمد ۲؍۵۲۲،مستدرک حاکم۲؍۱۰۹ وبیہقی۹؍۱۶۶ [3] ابوداؤد۱؍۳۹۱،مستدرک حاکم ۲؍۶۸،بیہقی۹؍۱۶۶ [4] بخاری ۱۰؍۱۵۶۔۱۵۷،مسنداحمد۳؍۱۵۰،۲۲۰،۲۲۳،۲۵۸،۲۶۵،طیالسی:۲۱۱۳ [5] بخاری ۱۰؍۱۵۷۔۱۵۸،مسنداحمد۶؍۶۴،۱۴۵،۲۵۲،بیہقی۳؍۳۷۶ [6] صحیح مسلم ۶؍۵۱،مسنداحمد ۲؍۵۲۲ [7] ترمذی ۲؍۱۶۰،نسائی۱؍۲۸۹،صحیح ابن حبان:۷۲۸۔الموارد،مسنداحمد۴؍۲۶۲،طیالسی:۱۲۸۸