کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 20
کیونکہ اس سے زیادہ کی وصیت کرنے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا ہے بلکہ اس سے بھی کچھ کم ہی رہے تو اچھا ہے جیسا کہ صحیحین وغیرہ کی احادیث سے پتہ چلتا ہے۔اور وارثوں کیلئے تو وصیت کرنا جائزہی نہیں ہے۔[1] تاہم بعض لوگ مکانوں اوردکانوں کی وصیت کسی وارث(بیوی وغیرہ)کیلئے کر جاتے ہیں اور مرتے مرتے اس ظلم کا ارتکاب اور دوسرے ورثاء کو محروم کرنا پس ماندگان کی ناراضگی کے علاوہ اسکی آخرت کو بھی برباد کر دیتا ہے۔اسی طرح مرگ و مقابر پر اپنائی جانے والی تمام بدعات(ماتم و نوحہ خوانی،قل،ساتے،دسویں،چہلم،عر س اور پختہ قبروں)سے اپنے وارثوں کو منع کرجائے۔ حسنِ خاتمہ کی علامات ونشانیاں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض علامات ونشانیاں مقرر فرمائی ہیں جن سے کسی کے حسنِ خاتمہ کی دلیل لی جاسکتی ہے جن میں سے اختصار کے ساتھ ہم بعض امور ذکر کردیتے ہیں اور جسے تفصیل مطلوب ہو وہ علّامہ محمد ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ کی کتاب’’احکام الجنائز وبدعہا‘‘ کا مطالعہ کرے جو اپنے موضوع کی انتہائی جامع ومانع کتاب ہے: 1۔ مرتے وقت کسی کی زبان سے کلمہ(لاَ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہ)جاری ہوجائے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے جنت کی بشارت دی ہے۔[2] جبکہ ایک حدیث میں ہے کہ اگر وفات کے وقت کسی کی زبان سے یہ کلمہ نکل جائے تو اسکے چہرے کا رنگ کھل جاتا اور چمک اٹھتا ہے اور اللہ تعالیٰ اسکی تکلیف کو ختم کردیتا ہے۔[3]
[1] دیکھئے:البقرہ:۱۸۰،بخاری،مختصر مسلم:۹۸۲،سنن اربعہ،مؤطا امام مالک،بیہقی ۶؍۲۶۹،مسند احمد ۱۵۲۴،۲۰۲۹،۲۰۷۶،صحیح الجامع:۵۶۱۵،مجمع الزوائد:۴؍۳۱۲ [2] صحیح ابن حبان:۷۱۹۔الموارد عن ابی ہریرہ رضی اللہ عنہ،مستدرک حاکم۱؍۳۵۰۔۳۵۱ [3] مسند احمد:۱۳۸۴،ابن حبان:۲،مستدرک حاکم۱؍۳۵۰۔۳۵۱