کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 17
ایک بھی ایک دن کے لیے بھی جائز نہیں سوائے دل کے غم اور آنکھوں کے آنسوؤں کے۔
اس ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیشِ نظر بخوبی اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ وہ لوگ جو چودہ سو سال پہلے واقع ہونے والی حضرت حسین رضی اللہ عنہ کی موتِ شہادت پر سوگ منا رہے ہیں،وہ تعلیمات ِ اسلام کے سراسر منافی فعل کا ارتکاب کرتے ہیں،جس کا کسی بھی طرح کوئی جواز نہیں بنتا ہے۔
احکام الجنائز کی وسعت:
کتبِ حدیث و فقہ میں ’’احکام الجنائز‘‘ یعنی ’’جنازے کے مسائل‘‘ کے عنوان سے جوحصّے مخصوص کئے گئے ہیں ان میں صرف نمازِ جنازہ کے مسائل ہی نہیں ہوتے بلکہ ان میں مرض و بیماری،علاج معالجہ اوربیمار کی عیادت کے فضائل و احکام،موت اور میت کے ساتھ تعلق رکھنے والے مسائل،غسلِ میت اور تکفین کے مسائل،جنازہ اُٹھانے اور اسکے ساتھ چلنے کے مسائل،نمازِ جنازہ کے احکام،تدفین اور قبر کے بارے میں مسائل اور تعزیت و زیارتِ قبور کے شرعی احکام و مسائل بھی بیان کئے گئے ہیں اور پھر ان ابواب میں سے ہر باب کے ذیل میں درجنوں امور کا تذکرہ کیا گیا ہے اور شروحِ حدیث و کتب ِ فقہ میں ہر مسئلہ کے بارے میں شرعی حکم بیان کرنے کے ساتھ ساتھ ان امور کی تردید بھی کی گئی ہے جو کہ شریعت میں تو ثابت نہیں بلکہ لوگوں نے اپنی ہوائے نفس اورذاتی اغراض و مقاصد کیلئے انہیں دین میں داخل کر رکھا ہے اور ان میں سے بعض امور ایسے بھی ہوتے ہیں جو اگرسراسر خانہ ساز اور جعلی و من گھڑت نہیں ہوتے تو کم از کم کسی صحیح ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم سے انکا پتہ نہیں ملتا اور جن روایات کے سہارے ان کی عمارت قائم کی جاتی ہے محدّثین ِکرام اور ماہرین علمِ حدیث کے یہاں وہ موضوع یا ضعیف ہوتی ہیں جن سے استدلال اہل ِ علم کے نزدیک روا نہیں ہوتا،ایسے تمام امور بدعات میں شمار کئے جاتے ہیں اور ظاہر ہے کہ اپنے اس مختصر سے رسالہ میں مذکورہ تمام عنوانات،انکے ذیلی مسائل