کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 16
ان ایّام میں وہ زیب و زینت نہ کرے،نہ زیورات اور ریشمی کپڑے پہنے،اور نہ ہی خوشبو،مہندی اور سرمہ وغیرہ لگائے کیونکہ صحیح بخاری و مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((لَایَحِدُّ الْمَرْأَۃُ فَوْقَ ثَلَاثٍ اِلَّاعَلٰی زَوْجٍ أَرْبَعَۃَ أَشْھُرٍ وَّعَشْراً،وَلَا تَلْبَسُ ثَوْباً مَصْبُوْغاً اِلَّا ثَوْبَ عَصْبٍ،وَلَا تَکْتَحِلُ وَلَا تَمُسُّ طِیْباً اِلَّا اِذَا طَھُرَتْ نُبْذَۃً مِنْ قُسْطٍ أَوْاَظْفَارٍ))[1]
’’کوئی عورت تین دن سے زیادہ سوگ نہ منائے سوائے شوہر کی وفات کے،اُس پرچارماہ دس دن سوگ منا سکتی ہے۔وہ رنگین کپڑے نہ پہنے سوائے یمنی چادر کے،وہ نہ سرمہ لگائے اور نہ ہی خوشبو استعمال کرے سوائے اس دن کے جس دن وہ غسلِ حیض سے فارغ ہو تو عود وغیرہ کے بخور(یعنی دھوئیں)کا استعمال کر سکتی ہے۔‘‘
امام نووی رحمہ اللہ کے بقول یہ بھی کوئی خوشبو کی غرض سے نہیں بلکہ محض خون جاری رہنے سے پیدا ہونے والی بدبُو کو زائل کرنے کی غرض سے جائز ہے۔[2]
ابو داؤد اور نسائی میں یہ الفاظ بھی ہیں:
((وَلَا تَخْتَضِبُ))’’ اور وہ مہندی و خضاب بھی نہ لگائے۔‘‘
نسائی میں ارشادِ بنوی صلی اللہ علیہ وسلم کے یہ الفاظ بھی مذکور ہیں:
((وَلَا تَمْتَشِطُ))’’اور وہ کنگھی بھی نہ کرے۔‘‘
یہ احکام صرف عورتوں کے ساتھ خاص ہیں اور وہ بھی عام عزیزوں کی نسبت صرف تین دن اور شوہر کیلئے چار ماہ دس دن یا وضع حمل تک،اور مَردوں کیلئے ان امور میں سے کوئی
[1] بخاری(۴۲۔۵۴۳)۹؍۴۰۱۔۴۰۲،مسلم مع نووی ۵؍۱۰؍۱۱۸،صحیح ابی داؤد ۱۸۔۱۹۔۲۰،صحیح نسائی(۳۳۰۸ و ۳۳۱۰)،ابن ماجہ(۲۰۸۷)،الفتح الربانی ۷؍۱۵۰
[2] مسلم مع نووی ۵؍۱۰؍۶۱۹