کتاب: مختصر مسائل و احکام نمازِ جنازہ - صفحہ 13
جبکہ صحیح مسلم میں ارشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((اِثْنَتَانِ فِی النَّاسِ ھُمَابِھِمْ کُفْرٌ،اَلطَّعْنُ فِی النَّسْبِ وَالنَّیَاحَۃ عَلٰی المَیِّت))[1]
’’لوگوں میں دو باتیں ایسی ہیں جن کا ارتکاب کفر ہے:کسی کے نسب میں طعن کرنا اور میّت پر نوحہ خوانی کرنا۔‘‘
جو لوگ کسی کی مرگ پر جوشِ غم میں ہوش کھو دیتے ہیں اور بَین و نوحہ خوانی کے ساتھ ساتھ سَر کے بالوں کو بکھیرنا اور نوچنا،رُخساروں کو پیٹنا،سینہ کوبی و ماتم کرنا اور کپڑے پھاڑنا شروع کردیتے ہیں،ایسے افعال کا ارتکاب کرنے والوں کے بارے میں صحیح بخاری و مسلم اور ترمذی و نسائی میں اِرشادِ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:
((لَیْسَ مِنَّا مَنْ ضَرَبَ الْخُدُوْدَوَشَقَّ الْجُیُوْبَ وَدَعَابِدَعْوٰی الْجَاہِلِیَّۃِ))[2]
’’جو اپنے رخساروں کو پیٹے،کپڑے پھاڑے اور زمانۂ جاہلیت کی طرح نو حہ خوانی کرے،وہ ہم میں سے نہیں ہے۔‘‘
بخاری و مسلم اور ابوداؤد و نسائی میں حضرت ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے مَروی ہے:
((اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صلی اللّٰه علیہ وسلم بَرِیٌٔ مِنَ الصَّالِقَۃِ وَالْحَالِقَۃِ وَالشَّاقَۃِ))[3]
’’بے شک رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے بَین کرنے،سَر کے بال بکھیرنے اور مونڈنے
[1] مختصر مسلم للمنذری تحقیق البانی۵۵،الایمان،ریاض الصالحین ص:۶۳۶
[2] بخاری ۳؍۱۳۳،۱۲۹۴،مسلم ۱۰۳،ترمذی:۹۹۹،صحیح نسائی:۱۷۵۴،ابن ماجہ:۱۵۸۴و ریاض الصالحین:۶۳۳
[3] بخاری ۳؍۱۳۱۔۱۳۲ تعلیقاََ،مسلم،کتاب الایمان:۱۰۴،صحیح ابی داؤد:۲۶۸۴،صحیح النسائی:۱۷۵۷،ابن ماجہ:۱۵۸۶