کتاب: مختصر مسائل و احکام طہارت و نماز - صفحہ 23
اشارے سے نماز:
۵۔بیمار کیلئے ضروری ہے کہ وہ اپنی نماز میں رکوع و سجود کرے ،اور اگر اسمیں اسکی استطاعت نہ ہو تو رکوع و سجود کیلئے سر سے اشارہ کرے، اور سجدے کیلئے رکوع کی نسبت سر کو ذرا زیادہ جھکائے ،اگر سجدہ تو نہ کر سکے مگر رکوع کرسکتا ہو تو وہ رکوع کے موقع پر رکوع کرے اور سجدوں کیلئے اشارہ کرلے ،اور اگر سجدہ کر سکتا ہو مگر رکوع نہ کر سکے تو وہ سجدوں کے وقت تو سجدے ہی کرے ،البتہ رکوع کے وقت اشارہ کرلے۔
۶۔اگر کوئی بیمار رکوع اور سجود کیلئے سر سے بھی اشارہ نہ کر سکے تو وہ صرف اپنی آنکھوں سے اشارہ کرے۔ رکوع کیلئے آنکھوں کو ذرا سا بند کرے اور سجدوں کیلئے اسکی نسبت زیادہ دیر کیلئے بند کرے۔البتہ بعض بیمار لوگ جو انگلی سے اشارہ کرتے ہیں،وہ صحیح نہیں ہے، اور نہ ہی مجھے کتاب وسنّت اور اہل ِعلم کے اقوال میں سے اس انگلی کے ساتھ اشارے کی کوئی اصل ملی ہے۔
جو اشارہ بھی نہ کرسکے؟
۷۔اگر کوئی بیمار سر یا آنکھ سے اشارہ بھی نہ کر سکتا ہو تو پھر وہ اپنے دل کی نیت کے ساتھ ہی نماز ادا کرلے ،وہ اس طرح کہ تکبیرِ تحریمہ کہے۔سورۃ الفاتحہ اور دوسری قراء ت کرے۔ رکوع،سجدوں،قیام اور قعدہ کی دل سے نیت کرے۔ کیونکہ ہر شخص کیلئے وہی ہے جسکی اس نے نیت کی۔
دونمازوں کو جمع کرنا:
۸۔بیمار کیلئے واجب ہے کہ ہر نماز کو اسکے وقت پر ادا کرے۔ اور نماز کے تمام واجبات میں سے جو بھی ممکن ہوں، انھیں اصل انداز سے ادا کرے۔اور اگر اسکے لئے تمام نمازوں کو انکے اوقات پر ادا کرنا مشکل ہو، تو اسکے لئے جائز ہے کہ ظہروعصر اور مغرب و عشاء کو جمع کرکے اکٹھی کر لیا کرے، چاہے تو جمع تقدیم کر کے نمازِ ظہر کے ساتھ ہی نمازِ عصر اور نمازِ مغرب کے ساتھ ہی نمازِ عشاء پڑھ لے ،یا جمع تاخیر کر کے ظہر کو نماز ِعصر کے وقت تک مؤخَر کرکے اور نمازِ مغرب کو نمازِ عشاء تک مؤخر کر کے پڑھ لے۔ جمع تقدیم یا جمع تاخیر میں سے جو اسکے لئے آسان ہو،اُسی کو اپنا لے۔البتہ نمازِ فجر نہ اس سے پہلی نماز کے ساتھ جمع کرکے پڑھی جاسکتی ہے نہ بعد والی کے ساتھ۔