کتاب: مختصر مسائل و احکام طہارت و نماز - صفحہ 21
کسی برتن یا رومال میں مٹی ڈال کر اسکے آگے رکھ دیں جس سے وہ تیمّم کرسکے۔
ایک تیمّم سے کئی نمازیں:
۹۔اگر اس نے تیمّم کیا اور ایک نماز پڑھ لی جسکے لئے اس نے تیمّم کیا تھا۔ اور اگلی نماز کا وقت آنے تک اس کی طہارت(تیمّم) ابھی باقی ہے( وضوء نہیں ٹوٹا) تو وہ اسی پہلے تیمّم کے ساتھ اگلی نماز بھی پڑھ سکتا ہے۔دوسری نماز کیلئے تیمّم کا اعادہ کرنے کی کوئی ضرورت نہیں ،کیونکہ وہ تو تاحال طہارت کی حالت میں ہے، اور اسے باطل کرنے والا کوئی سبب رونما نہیں ہوا۔
جسمانی طہارت:
۱۰۔بیمار پر بھی واجب ہے کہ وہ اپنے جسم کو تمام نجاستوںاورپلیدیوں سے پاک کرے اور اگر کوئی بیمار ایسا کرنے سے معذور ہے،تو وہ اُسی حالت میں ہی نماز پڑھ لے۔ اسکی نمازصحیح ہے ،اور عذر زائل ہوجانے کے بعد اسے اس نماز کو دھرانے کی بھی کوئی ضرورت نہیں ہے۔
کپڑوں کی طہارت:
۱۱۔بیمار کیلئے یہ بھی واجب ہے کہ وہ پاک صاف کپڑوں میں نماز ادا کرے۔اگراسکے کپڑوں کو کوئی نجاست یا غلاظت لگ جائے تو اسکے لئے ضروری ہے کہ انہیںدھوئے یا کپڑے بدلے اور اگر اسکے لئے یہ سب ممکن ہی نہ ہو تو پھر وہ اسی حالت میں ہی نماز ادا کرلے۔ اسکی نماز صحیح ہے اور اس پر اعادہ کرنا بھی لازم نہیں ہے۔
جائے نماز کی طہارت:
۱۲۔بیمار پر یہ بھی واجب ہے کہ وہ کسی پاک جگہ یا چیز پر نماز ادا کرے۔اگر وہ جگہ یا چیز نجس و ناپاک ہو جائے تو اسے دھوکر پاک کرلے یا پھر کسی دوسری چیزکے ساتھ اسے بدل لے یا پھر اسکے اوپر کوئی پاک چیز (قالین،دری کپڑا وغیرہ) بچھالے۔اگر ایسی کوئی صورت ممکن نہ ہو، تو پھر اسی جگہ نماز پڑھ لے۔اسکی نماز صحیح ہے اور اسے اسکے اعادے کی بھی کوئی ضرورت نہیں۔