کتاب: مختصر مسائل و احکام طہارت و نماز - صفحہ 20
مریض کی طہارت و نماز کے مسائل طہارت کا طریقہ: ۱۔ مریض یا بیمار کیلئے واجب ہے کہ وہ بھی پانی سے طہارت حاصل کرے۔ حدثِ اصغر کی صورت میں وضوء کرے اور حدثِ اکبر کی شکل میں غسل کرے۔ ۲۔اگر وہ پانی سے طہارت حاصل کرنے سے معذور ہو یا مرض کے بڑھ جانے یا شفاء کے مؤخّرہو جانے کا خطرہ ہو تو وہ تیمّم کرلے۔ کیفیّتِ تیمّم: ۳۔وہ پاک زمین پر دونوں ہاتھ صرف ایک ہی مرتبہ مارے ،اور ان کے ساتھ اپنے پورے چہرے کو مَل لے اور پھر اپنے دونوںہاتھوںکو ایک دوسرے کے ساتھ مَل لے۔ ۴۔اگر وہ خود طہارت نہ کر سکتا ہو ،تو اسے کوئی دوسرا شخص وضوء یا تیمّم کروادے۔ ۵۔اگر بعض اعضاء طہارت زخمی ہوں تو انھیں پانی سے دھوئے۔لیکن اگر پانی سے دھونا نقصان دہ ہو تو ان پر مسح کرلے۔ اپنا ہاتھ گیلا کرلے اور انکے اوپر سے گزاردے ،اور اگر مسح کرنا بھی نقصان دہ ہو تو وہ انکا تیمّم کرلے۔ پٹی،جبس یا ڈامرپر مسح: ۶۔اگر کسی کے اعضائِ طہارت میں سے کوئی عضو ٹوٹا ہوا ہو اور اس پر پٹی یا جبس و ڈامر لگا ہوا ہو،تو اس عضو پر پانی سے مسح کرلے۔البتہ وہ تیمّم نہ کرے کیونکہ مسح کرنا، دھونے کے قائم مقام ہے۔ ۷۔دیوار یا کسی ایسی چیز پر بھی تیمّم جائز ہے جو پاک ہو اور اس پر گردوغبار بھی ہو۔ اور دیوار پر پینٹ(روغن) کیا گیا ہو تو اس پر تیمّم نہ کرے۔ہاں اگر روغن کے اوپر بھی گردو غبار موجود ہو تو اس پر تیمّم کر سکتا ہے۔ ۸۔اگر کوئی شخص زمین،دیوار یا غبار والی کسی بھی دوسری چیز پر تیمّم نہ کرسکتا ہو، تو پھر اسمیں بھی کوئی حرج نہیں کہ