کتاب: مختصر مسائل و احکام طہارت و نماز - صفحہ 19
اختیار نہ کر سکے، تو وہ یقین پر بنیاد رکھے اور یقین والا عدد کم رکعتوں والا ہے۔اور نماز پوری کرنے کے بعد سلام پھیرنے سے پہلے سجدۂ سہو کرلے اور پھر سلام پھیر لے۔ مثال: اگر کوئی ظہر کی نماز پڑھ رہا تھا اور دوسری رکعت پر اسے شک ہوگیا کہ یہ دوسری ہے یا تیسری اور دونوں میں سے کوئی بھی راجح شکل میں نہ ہو تو وہ دوسری سمجھے اور نماز مکمل کرلے اور سلام پھیرنے پہلے سہو کے دو سجدے کرلے۔ ۵۔ترجیح کی شکل میں: اگر کسی کی نماز کی رکعتوں میں شک ہو جائے کہ دو رکعتیں پڑھی ہیں یا تین ؟اور ان دونوں میں سے ایک جانب اس کے نزدیک راجح بھی ہو، تو وہ راجح جانب پر بنیاد رکھے۔وہ کم تعداد والی ہو زیادہ والی ،اور اس صورت میں سلام پھیرنے کے بعد دو سجدے کر لے اور سلام پھیرلے۔ مثال: ایک شخص نمازِ ظہر ادا کر رہاتھا۔اور دوسری رکعت پر اسے شک ہو گیا کہ یہ دوسری ہے یا تیسری ؟اور اسے اس رکعت کا تیسری ہونا راجح لگا،تو وہ اسے تیسری سمجھتے ہوئے نماز کو مکمل کر لے اور سلام پھیرلے۔پھر سہو کے دو سجدے کر لے اور سلام پھیرلے۔ ٭اگر کسی کو سلام پھیرلینے کے بعد شک ہو جائے تو وہ اسکی پراوہ نہ کرے ،اِلّا یہ کہ اسے یقین ہو جائے۔ ٭اگر کوئی شخص شکوک طبع یا کثیرالشک ہو تو وہ بھی شک کی پرواہ نہ کرے ،کیونکہ یہ وسواس میں سے ہے۔ وَاَللّٰہُ اَعْلَمُ۔ وَ صَلَّی اللّٰہُ وَسَلَّمَ عَلٰی نَبِیِّنَا مُحَمَّدٍوَآلِہٖ وَصَحْبِہٖ۔