کتاب: مختصر مسائل و احکام طہارت و نماز - صفحہ 18
اسکی مثال:
اگر کوئی شخص نماز ظہر پڑھ رہا تھا،مگر اس نے بھول کر تیسری رکعت کے بعد سلام پھیرلی،پھر اسے یاد آگیا یا کسی نے یاد دلا دیا،تو وہ چوتھی رکعت پڑھے اور سلام پھیرلے۔پھر دوسجدے کرے اور دوبارہ سلام پھیرلے۔
٭اگر کسی کو بہت دیر کے بعد جاکر یاد آیا کہ میں نے تو بھول کر تین ہی رکعتیں پڑھی تھیں ،تو پھر وہ اس نماز کو نئے سرے سے مکمل ہی ادا کرے۔
۳۔واجباتِ نماز میں سے کچھ چھوڑنا:
اگر کسی سے بھول کر نماز کے واجبات مثلاً دو تشہُّد والی نماز کا تشہُّدِ اول چھوٹ گیا، تو وہ سلام پھیرنے سے پہلے صرف سہو کے دو سجدے کرلے اس پر اور کچھ نہیں ہے۔اگر اسکی جگہ سے آگے بڑھنے سے پہلے ہی یاد آگیا تو اسی وقت اس واجب کو ادا کرلیں اور اگر اسکے مقام سے آگے نکل گئے، مگر اس سے آگے والے مقام وعمل تک پہنچنے سے پہلے ہی یاد آگیا، تو وہیں سے واپس ہوجائیں اور اس واجب کو ادا کرلیں۔اس شکل میں بھی اس شخص پر کوئی سجدۂ سہو وغیرہ نہیں ہے۔
مثال:
دورکعتوں کے بعد والا تشہُّد بھول گیا اور تیسری رکعت کیلئے کھڑے ہوگئے تو اب واپس نہ بیٹھیں۔ البتہ سلام پھرنے سے پہلے سہو کے دو سجدے کرلیں۔یا تشہُّد کیلئے بیٹھے مگر تشہُّد پڑھنا بھول گئے اور اٹھنے لگے مگر اٹھ جانے سے پہلے ہی یاد آگیا تو فوراً تشہُّد پڑھ لیںاور اس پر کوئی سجدۂ سہو نہیں۔ایسے ہی تشہُّد پڑھنا بھول گئے اور اگلی رکعت کیلئے اٹھنا شروع کیا مگر پورے طور پر کھڑے ہوجانے سے پہلے ہی یاد آگیا تو واپس بیٹھ جائیں اور تشہُّد پڑھ کر نماز پوری کریں۔تاہم ایسے شخص کیلئے اہل ِعلم نے ذکر کیا ہے کہ وہ سہو کے دو سجدے کرلے کیونکہ اس نے نماز میں یہ تھوڑا سا اٹھ جانے کا اضافہ کیا ہے۔ وَاللّٰہُ اَعْلَمُ
۴۔تعدادِرکعات میں شک:
اگر کسی کو شک ہوجائے کہ اس نے دو رکعتیں پڑھی ہیں یا تین ؟اور دونوں میں سے کوئی بھی عدد راجح شکل