کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 98
عبادت کیوں کرتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ صرف اپنی رائے کی زنجیر میں جکڑے ہوئے ہیں اور اختراعات اور من گھڑت اُمور میں مبتلا ہیں،حالانکہ اللہ تعالیٰ نے اوّل سے آخر تک تمام انبیائے کرام علیہم السلام کو صرف اس لئے مبعوث فرمایا کہ وہ لوگوں کو شرک سے بچنے کی تلقین کریں اور اللہ تعالیٰ کے علاوہ دوسروں کی عبادت سے منع کریں،اور حقیقت یہ ہے کہ انہوں نے اللہ کی اطاعت میں ایسا ہی کیا۔ فیہ مسائل ٭ آیت ’’حتی اذا فزع‘‘ ابطالِ شرک پر دلیل ہے،خصوصاً اُس شرک پر جس کا تعلق صلحائے اُمت سے ہے،جو انسان کے دل سے شرکیہ عقائد کی جڑیں کاٹتی ہے۔٭ فرشتوں کے سوال کرنے کا سبب اور وجہ۔٭ فرشتوں کے سوال کے بعد جبریل علیہ السلام ان کو جواب دیتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے یہ یہ ارشادات فرمائے ہیں۔٭اس بات کی وضاحت کہ غشی کے بعد سب سے پہلے جبریل علیہ السلام اپنا سر اٹھاتے ہیں۔٭ چونکہ ہر آسمان کے فرشتے جبریل علیہ السلام سے سوال کرتے ہیں لہٰذا وہ سب کو جواب دیتے ہیں۔٭بیہوشی اور غشی تمام آسمانوں کے فرشتوں پر طاری ہو جاتی ہے۔٭ اللہ تعالیٰ کے کلام سے آسمانوں کا لرزنا۔٭ وحی الٰہی کو صرف جبریل علیہ السلام جہاں اللہ تعالیٰ اس کو حکم دیتا ہے،منزلِ مقصود تک پہنچاتا ہے۔٭شیاطین کے چوری چھپے کلامِ الٰہی کو سننے کا ذکر۔٭شیاطین کے صف بہ صف ایک دوسرے کے اوپر تلے کھڑے ہونے کی صورت اور کیفیت۔٭ شیاطین پر شہاب کا گرنا۔٭ بعض اوقات شیاطین کے سننے سے پہلے ہی شہاب اُن کو خاکستر بنا دیتا ہے اور بعض اوقات وہ سننے میں کامیاب ہو جاتے ہیں اور اپنے گلے بندھوں کے کانوں میں جا کر ڈال دیتے ہیں۔٭بعض اوقات کاہن بھی ٹھیک ٹھیک بات بتا دیتا ہے۔٭کاہن اگر ایک بات صحیح بتاتا ہے تو اُس کے ساتھ سو جھوٹ بھی ملا دیتا ہے۔٭ کاہن کے جھوٹ کو لوگ صرف اس لئے تسلیم کر لیتے ہیں کہ اُس نے ایک سچی بات بھی تو کہی تھی اور وہ بھی آسمان سے سنی گئی تھی۔٭ نفوس انسانی باطل کو بہت جلد قبول کر لیتے ہیں۔غور کیجئے کہ انسان کاہن کی صرف ایک سچی بات کو مد نظر رکھتے ہوئے اُسے سچا تسلیم کر لیتا ہے لیکن اس کے سو جھوٹ کی کیوں پرواہ نہیں کرتا؟۔٭ شیاطین ایک دوسرے سے سن کر اُسے یاد کر لیتے ہیں اور اس سے بعض دوسرے جھوٹوں کے صحیح ہونے پر استدلال کرتے ہیں۔٭ اللہ تعالیٰ کی صفات کا اثبات،اشاعرہ و معطلہ(فرقے)اس کو نہیں مانتے۔٭یہ دہشت اور غشی اللہ تعالیٰ کے خوف سے طاری ہوتی ہے۔٭تمام فرشتے