کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 88
جہاں تک اس امر کا تعلق ہے کہ یہ لوگ پکارنے والے کی پکار کو نہیں سن پاتے،اس کی وضاحت اس آیت میں ہے:اِنْ تَدْعُوْا لَا یَسْمَعُوْا دُعَائَ کُمْ یعنی اگر تم انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعا نہیں سنیں گے،جو زندگی سے محروم ہیں،وہ یوں ان کی پکار سننے سے قاصر ہیں اور جو زندہ ہیں،جیسے فرشتے،وہ اپنے فرائض میں مصروف ہونے کی وجہ سے اِدھر ملتفت نہیں ہو سکتے۔اس کے بعد فرمایا گیا ہے کہ اگر یہ ان کی پکار سن بھی لیں تو:مَا اسْتَجَابُوْا لَکُمْ ’’تو وہ تمہیں جواب بھی نہ دے سکیں گے۔‘‘ کیونکہ جواب دینا ان کے بس کی بات نہیں۔اور پھر یہ کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بندوں میں سے کسی کو بھی اس بات کی اجازت نہیں دی کہ وہ کسی کی پکار اور دعاء کا جواب دے نہ براہِ راست اور نہ کسی اور واسطے اور ذریعے سے۔قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
(ترجمہ)’’اس شخص سے بڑھ کر اور کون گمراہ ہو سکتا ہے جو ایسے کو پکارے جو قیامت تک اُسے جواب نہ دے سکے اور ان کو ان کے پکارنے ہی کی خبر نہ ہو اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے اور ان کی پرستش سے انکار کر دیں گے۔‘‘(الاحقاف:۵تا۶)۔
و فی الصحیح عن انس رضی اللّٰه عنہ قال شُجَّ النَّبِیُّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَوْمَ اُحُدٍ کُسِرَتْ رَبَاعِیَّتُہٗ
صحیح بخاری میں سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے،وہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگ اُحد میں زخمی کر دیا گیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے اگلے دو دانت شہید کر دیئے گئے۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسی قوم کیسے کامیاب ہو گی جس نے اپنے ہی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو زخمی کر دیا ہے؟ اس پر آیت نازل ہوئی کہ ’’(اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم)فیصلہ کے اِختیارات میں تمہارا کوئی حصہ نہیں۔‘‘
عتبہ بن ابی وقاص الیمنی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دانت شہید کئے تھے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا نچلا ہونٹ بھی زخمی ہو گیا تھا اور عبد اللہ بن شہاب الزہری نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کو زخمی کر دیا تھا۔عبداللہ بن قمۂ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے رخسار کو زخمی کیا تھا جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خود کے دو حلقے رخسار مبارک میں دھنس گئے اور خون بہنے لگا۔مالک بن سنان رضی اللہ عنہ نے بڑھ کر خون کو چوس کر نگل لیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:(ترجمہ)’’اے مالک(رضی اللہ عنہ)تجھے جہنم کی آگ ہرگز نہ چھو سکے گی۔