کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 78
یہ تمام آیاتِ قرآنی اس بات پر دلائل کناں ہیں کہ صرف اللہ تعا لیٰ ہی کو اپنی مخلوق کے لئے تدبیر،تصرف اور تقدیر کا اختیار حاصل ہے۔اس میں کسی بھی غیر اللہ کو ذرہ برابر دخل نہیں ہے تمام کائنات اس کے قبضہ قدرت،اس کی تسخیر اور اس کے تصرف میں ہے۔وہ جو چاہتا ہے کرتا ہے۔زندگی،موت اور پیدائش اسی کے ہاتھ میں ہے۔چونکہ یہ تمام اُمور فقط اللہ تعا لیٰ کے اختیارو قدرت میں ہیں،اس لیے اس کی تعریف و ثناء میں بہت سی آیات موجود ہیں،مثلاً:(ترجمہ)’’لوگو،تم پر اللہ کے جو احسانات ہیں،انھیں یاد رکھو۔کیا اللہ کے سوا کوئی اور خالق بھی ہے جو تمھیں آسمان او رزمین سے رزق دیتا ہو،کوئی معبود اس کے سوا نہیں،آخر تم کہاں سے دھو کا کھا رہے ہو؟(فاطر:۳)۔’’اسے چھوڑ کر جن دوسروں کو تم پکارتے ہو وہ ایک پرکاہ(کھجور کی گٹھلی کے چھلکے)کے مالک بھی نہیں ہیں،انہیں پکارو تو وہ تمہاری دعائیں سن نہیں سکتے اور سن لیں تو ان کا تمہیں کوئی جواب نہیں دے سکتے اور قیامت کے روزوہ تمہارے شرک کا انکار کر دیں گے،حقیقت ِ حال کی ایسی صحیح خبر ایک خبر دار کے سواکوئی نہیں دے سکتا۔‘‘ علّامہ صنع اللہ رحمہ اللہ موصوف نے یہاں بہت سی آیات نقل کی ہے اور پھر فرماتے ہیں کہ:’’تمام آیات میں لفظ ’’دُوْنِہٖ‘‘ سے ہر وہ غیر اللہ مراد ہے جسکے متعلق یہ عقیدہ رکھا جائے کہ وہ استمداد کے قابل ہے،چاہے کوئی ولی ہو یا کوئی شیطانی طاقت جو خود تو اپنی مدد نہیں کر سکتا،وہ بھلا دوسروں کی کیا مدد کرے گا؟‘‘ علامہ موصوف رحمہ اللہ مزید فر ماتے ہیں کہ:’’یہ خیال کرنا کہ اولیاء اللہ کو مرنے کے بعد کسی قسم کے تَصّرف پر کوئی قدرت حاصل ہے،یہ ان کی زندگی میں تصرفات کا عقیدہ رکھنے سے بھی زیادہ شنیع اور بدعی عقیدہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق فرمایا ہے کہ:’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم بھی فوت ہونے والے ہیں اور یہ لوگ بھی فوت ہونے والے ہیں۔‘‘(الزمر:۳۰)۔’’وہ اللہ ہی ہے جو موت کے وقت رُوحیں قبض کرتا ہے اور جو ابھی نہیں مرا ہے اس کی روح نیند میں قبض کر لیتا ہے۔‘‘(الزمر:۴۲)۔’’ہر جاندار چیز نے موت کا مزا چکھنا ہے۔‘‘(۱۸۵)۔’’ہر نفس اپنے کرتوت میں پھنسا ہوا ہے‘‘(المدثر:۳۸)۔’’انسان جب فوت ہو جاتا ہے تو اس کے تمام اعمال مُنقطع ہو جاتے ہیں۔‘‘(صحیح مسلم،ابوداؤد،ترمذی،نسائی)۔ یہ اور اس کے علاوہ دوسری آیات و احادیث اس حقیقت پر دلائل کرتی ہیں کہ موت کے بعد انسان کی حرکت وحِّس مُنقطع اور ختم ہو جاتی ہے۔ان کی ارواح اللہ تعالیٰ کے قبضے میں ہوتی ہیں اور ان کے اعمال میں کمی بیشی کا امکان ختم ہو جاتا ہے۔جب یہ بات ثابت ہو گئی کہ میت کو تو اپنی ذات پر بھی کسی قسم کے تصرف کا کوئی