کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 6
کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید
مصنف: علامہ الشیخ عبد الرحمٰن بن حسن آل شیخ رحمہ اللہ
پبلیشر: دائرہ نور القرآن
ترجمہ:
بسم اللّٰه الرحمٰن الرحیم
مقدمہ
الحمد للّٰه رب العالمین والعاقبۃ للمتقین ولا عدوان الاعلی الظالمین والصلوۃ والسلام علی سید المرسلین و علی الہ و صحبہ اجمعین اما بعد
توحید باری تعالیٰ ہی ایسا مسئلہ ہے جسے سمجھانے کے لئے تمام انبیائے کرام علیہم السلام کی بعثت ہوئی،فرمایا:
وَ لَقَدْ بَعَثْنَا فِیْ کُلِّ اُمَّۃٍ رَّسُوْلًا اَنِ اعْبُدُوا اللّٰه وَ اجْتَنِبُوا الطَّاغُوْتَ(النحل:۳۶)
’’ہم نے ہر اُمت میں ایک رسول بھیج دیا اور اس کے ذریعہ سے سب کو خبردار کر دیا کہ اللہ کی بندگی کرو اور طاغوت کی بندگی سے بچو۔‘‘
اسی دعوت کو عام کرنے کے لئے کتب اور صحیفے نازل ہوئے اور سب سے آخری رسول سیدنا محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر آخری کتاب قرآن کریم نازل ہوا۔جس کا مقصد وحید بھی یہی ہے کہ دعوتِ توحید کو پھلایا اور عام کیا جائے۔ارشادِ باری تعالیٰ ہے:
ھٰذَا بَلٰغٌ لِّلنَّاسِ وَ لِیُنْذَرُوْا بِہٖ وَ لِیَعْلَمُوْآ اَنَّمَا ھُوَ اِٰلہٌ وَّاحِدٌ وَّلِیَذَّکَّرَ اُوْلُواالْاَلْبَابِ
یہ ایک پیغام ہے سب انسانوں کے لئے اور بھیجا گیا ہے اس لئے کہ انسانوں کو اس کے ذریعہ سے خبردار کر دیا جائے اور وہ جان لیں کہ حقیقت میں معبودِ برحق ایک ہی ہے اور جو عقل رکھتے ہیں وہ ہوش میں آجائیں۔(سورۃ ابراہیم:۵۲)۔
انبیائے کرام علیہم السلام کو بھی جو بڑی بڑی تکلیفوں اور مصیبتوں سے دوچار ہونا پڑا اس کا سبب بھی یہی دعوتِ توحید تھی۔فرمانِ الٰہی ہے:
کَذٰلِکَ مَآ اَتَی الَّذِیْنَ مِنْ قَبْلِھِمْ مِّنْ رَّسُوْلٍ اِلَّا قَالُوْا سَاحِرٌ اَوْ مَجْنُوْنٌ
یونہی ہوتا رہا ہے اُن سے پہلے کی قوموں کے پاس بھی کوئی رسول ایسا نہیں آیا جسے انہوں نے یہ نہ