کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 336
قرآن کریم بھی نازل ہوا۔٭یہودی عالم کی طرف سے جب اِس عظیم علم کا اظہار ہوا تو اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا مسکرانا۔٭ اللہ تعالیٰ کے ہاتھوں کے ثبوت کی وضاحت اور یہ کہ اللہ تعالیٰ کے سیدھے ہاتھ میں آسمان اور دوسرے میں زمینیں ہوں گی۔٭ اللہ تعالیٰ کا اپنے ایک ہاتھ کو بایاں بتانے کی صراحت۔٭اُس وقت اللہ تعالیٰ کا بڑے بڑے سرکش اور متکبرین کو پکارنا۔٭ بنسبت آسمان کے کرسی کا بڑا ہونا۔بنسبت کرسی کے عرش کا بڑا ہونا۔٭کرسی،پانی اور عرش تینوں کا الگ الگ ہونا۔٭دو آسمانوں کے درمیان کس قدر فاصلہ ہے؟(کی وضاحت)۔٭ساتویں آسمان اور کرسی کے درمیان کس قدر فاصلہ ہے؟(کی کیفیت)۔٭اللہ تعالیٰ کا عرش پانی پر ہے۔٭ زمین و آسمان کے درمیان کتنا فاصلہ ہے؟(کی وضاحت)۔٭آسمان کی موٹائی بھی پانچ سو سال کی مسافت کے برابر ہے۔٭ ساتوں آسمانوں کے اوپر جو سمندر ہے اُس کے نیچے اور اوپر پانچ پانچ سو سال کی مسافت کا راستے ہے(واللہ اعلم)۔ والحمد للّٰه رب العالمین و صلی اللّٰه علی سیدنا محمد و علی الہ و اصحابہ اجمعین۔ ابن ابراہیم و ابو علی ۵۲شعبان۶۲۴۱ھ ۲۹بمطابق ستمبر ۵۰۰۲ء