کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 323
گی۔ فیہ مسائل ٭ اللہ تعالیٰ پر قسم کھانے سے ڈرنا۔٭ عذابِ دوزخ ہمارے جوتے کے تسمے سے بھی زیادہ قریب ہے۔٭ جنت کا بھی یہی حال ہے۔٭انسان بعض اوقات ایسا جملہ کہہ دیتا ہے جس کی وجہ سے وہ عذاب میں گرفتار ہو جاتا ہے۔٭ بعض اوقات ایسے معاملے میں بھی بخشش ہو جاتی ہے جو انسان کے نزدیک بہت برا ہوتا ہے۔ بابُ: لَا یُسْتَشْفَعُ بِاللّٰه عَلٰی خَلْقِہٖ اس باب میں اِس امر کی صراحت کی گئی ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کسی کے سامنے سفارشی کی حیثیت نہیں دینی چاہیئے خواہ وہ شخص اپنے طور پر کتنی بھی اہمیت کا مالک ہو۔ عن جبیر بن مطعم رضی اللّٰه عنہ قَالَ جَآئَ اَعْرَابِیٌّ اِلَی النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم فَقَالَ یَارَسُوْلَ اللّٰه نُھِکَتِ الْاَنْفُسُ وَ جَاعَ الْعِیَالُ وَ ھَلَکَتِ الْاَمْوَالُ فَاسْتَسْقِ لَنَا رَبَّکَ فَاِنَّا نَسْتَشْفِعُ بِاللّٰه عَلَیْکَ وَ بِکَ عَلَی اللّٰه فَقَالَ النَّبِیُّ سُبْحَانَ اللّٰه سُبْحَانَ اللّٰه فَمَا زَالَ یُسَبِّحُ حَتّٰی عُرِفَ ذَالِکَ فِیْ وُجُوْہِ اَصْحَابِہٖ ثُمَّ قَالَ وَیْحَکَ اَتَدْرِیْ مَا اللّٰه اِنَّ شَاْنَ اللّٰه اَعْظَمُ منْ ذَالِکَ اِنَّہٗ لَا یُسْتَشْفَعُ بِاللّٰه عَلٰی اَحَدٍ (ابوداؤد)۔ سیدنا جبیر ابن مطعم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں حاضر ہو کر ایک دیہاتی عرض کرنے لگا کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم جانیں تلف ہو گئیں،بچے بھوکے مر گئے اور مال برباد ہو