کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 26
یقین اور بغیر کسی شک اور تردد کے کلمہ کا اقرار کرے اور اسی پر اُس کا خاتمہ ہو کیونکہ توحید کی حقیقت اور اصل یہ ہے کہ کلمہ کے بعد انسان کی رُوح بتمامہٖ اللہ کریم کی طرف متوجہ ہو جائے اور کھنچ جائے۔پس جس شخص نے صمیم قلب سے لَا اِلٰہ اِلَّا اللّٰہ کی شہادت دے دی وہ جنت میں داخل ہو گا کیونکہ اخلاص کا مطلب ہی یہ ہے کہ انسان کا دل ربّ ِ کریم کی بارگاہ میں جھک جائے اور تمام گناہوں سے سچی توبہ کرلے۔جب انسان اس حالت میں فوت ہو گا تو ان شاء اللہ یہ رُتبہء بلند اُس کو ضرور ملے گا۔ لیکن یہ بات ہرگز نہ بھولنی چاہیئے کہ کلمہ شہادت کا صرف اقرار کافی نہیں ہے بلکہ اس کلمہ کو انتہائی مشکل اور ثقیل قیود سے مقید کر دیا گیا ہے جن کی پابندی کرنا اور اُن پر عمل کرنا نہایت ضروری ہے۔ اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو اخلاص کے مفہوم سے بالکل نابلد ہیں۔اور ایسے لوگوں کی بھی کمی نہیں ہے جو رسم و رواج کے مطابق یا تقلیداً اور عادۃً کلمہ توحید کا اقرار کر لیتے ہیں لیکن ان کے دلوں میں توحید کی شیرینی اور بشاشت اثر انداز نہیں ہو پاتی۔اسی قسم کے افراد کو موت کے وقت اور قبر میں تکالیف اور مصائب کا سامنا کرنا پڑے گا جیسا کہ حدیث میں آیا ہے کہ جب قبر میں سوال ہو گا کہ اسلام کے بارے میں تیرا کیا عقیدہ ہے؟ تو وہ جواب میں کہے گا کہ:’’میرا عقیدہ تو سنی سنائی باتوں پر تھا،جو کچھ لوگوں نے کہا میں نے وہی کچھ دُہرایا۔‘‘ یہ وہ لوگ ہیں جن کے اعمال تقلیداً اور محض اپنے آباؤ اجداد کی اقتداء کے نتیجے میں ظاہر ہوتے ہیں۔ان ہی کے بارے میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ وہ لوگ یہ کہتے ہیں:ترجمہ:’’ہم نے اپنے باپ دادا کو ایک طریقے پر پایا ہے اور ہم اُسی کے نقش قدم کی پیروی کر رہے ہیں۔‘‘(سورۃ یوسف)۔ پس جو شخص لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کا اقرار تو کرتا ہے لیکن اس کے تقاضوں کو پورا نہیں کرتا بلکہ گناہوں پر گناہ کئے چلا جاتا ہے اگر وہ لَا اِلٰہ اِلَّا اللہ کے اقرار میں سچا ہے،تاہم اس کے گناہوں کی گٹھڑی اتنی بھاری ہے کہ جس نے اس کے صدق اور یقین کو عملی طور پر شرک اصغر سے ملا دیا ہے اور اعمال صالحہ پر گناہ غالب آ گئے ہیں اور گناہوں پر اصرار ہی کی حالت میں فوت ہوا تو ایسے شخص کا یہ اقرار اس کے گناہوں کو نہیں مٹا سکتا بلکہ اُس کے اعمالِ صالحہ پر اُس کے اعمالِ بد غالب آگئے۔ زیر نظر حدیث اس بات کی شاہد ہے کہ ایمان کے لئے صرف زبان سے شہادت کافی نہیں ہے جب تک کہ اس پر اعتقاد نہ ہو اور نہ ہی بلا اعتقاد شہادت کام آئے گی۔دوسری بات یہ واضح ہوئی کہ کامل توحید والے شخص پر جہنم حرام ہے۔اور یہ بات بھی معلوم ہوئی کہ یہ عمل اُسی وقت تک کارآمد ہو گا جب تک کہ وہ خالص لوجہ