کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 25
’’سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اُن ارواح میں سے ایک ہیں جن کو اللہ کریم نے پیدا فرمایا اور جن سے اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ کہہ کر اپنی ربوبیت کا اقرار کروایا تھا۔اسی روح کو اللہ تعالیٰ نے سیدہ مریم علیہا السلام کی طرف بذریعہ روح الامین جبریل علیہ السلام بھیجا۔پس جبریل علیہ السلام نے پھونک ماری اور اللہ تعالیٰ نے لفظ ’’کُن‘‘سے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو پیدا کیا۔ قولہ:وَالْجَنَّۃُ حَقٌّ وَالنَّارُ حَقٌّ:یعنی اس بات کی گواہی دے اور اقرار کرے کہ جس جنت کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے اپنے کلام پاک میں خبر دی ہے اور جسے اللہ تعالیٰ نے اپنے متقی بندوں کے لئے بنایا ہے وہ برحق اور موجود ہے۔اس میں شک نہیں۔اور اس بات کا بھی اقرار کرے کہ وہ دوزخ جس کو اللہ تعالیٰ نے کافروں کے لئے تیار کیا ہے اور جس کی خبر قرآن کریم میں دی گئی ہے وہ بھی برحق اور موجود ہے جس میں شک کی کوئی گنجائش نہیں۔جنت کے بارے میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:ترجمہ:’’دوڑو اور ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرو۔اپنے رب کی مغفرت اور اُس جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمان و زمین جیسی ہے جو تیار کی گئی ہے اُن لوگوں کے لئے جو اللہ اور اس کے رسولوں پر ایمان لائے ہوں،یہ اللہ کا فضل ہے جسے چاہتا ہے عطا فرماتا ہے اور اللہ کریم بڑے فضل والا ہے۔‘‘ اور دوزخ کے بارے میں فرمایا:’’ڈرو اُس آگ سے جس کا ایندھن بنیں گے انسان اور پتھر،جو تیار کی گئی ہے منکرین حق کے لئے۔‘‘ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کی زیر بحث حدیث اُن لوگوں کے لئے مخصوص ہے جو ایمان اور توحید کی بیک وقت شہادت دیتے ہیں۔یہ شہادت اُن کے اعمال سیّۂ کو مغلوب کر دے گی جس کی بنا پر وہ مغفرت،رحمت اور دخول جنت کے حقدار ہو جائیں گے۔ ولھمافی حدیث عتبان:فَاِنَّ اللّٰہَ حَرَّمَ عَلَی النَّارِمَنْ قَالَ:لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ یَبْتَغِیْ بِذٰلِکَ وَجْہَ اللّٰہِ بخاری و مسلم میں سیدنا عِتبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص اللہ تعالیٰ کی رضا کے لیے لَآ اِلٰہ اِلَّا اللّٰہ کا اقرار کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس پر دوزخ کے عذاب کو حرام کردیتاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ کلمہ طیبہ دو ہی چیزوں پر دلالت کرتا ہے:۱۔اخلاص۔۲۔شرک کی نفی۔شرک کی نفی اور اخلاص،یہ دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔جو شخص مخلص نہیں وہ مشرک ہے اور جو سچا نہیں وہ منافق ہے۔ شیخ الاسلام امام ابن تیمہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:مذکورہ حدیث اس شخص کے بارے میں ہے جو صمیم قلب،