کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 247
ہو تو؟ امام صاحب نے فرمایا کہ صحابہ کے قول کے ہوتے ہوئے میرے قول کو چھوڑ دو۔‘‘ ربیع رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمہ اللہ کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ:’’اگر میری کتاب میں میرا کوئی قول سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف دیکھو تو میرے قول کو چھوڑ کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مطابق عمل کرو۔‘‘ امام شافعی رحمہ اللہ کا مندرجہ ذیل قول سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہے،آپ فرماتے ہیں ’’اگر میرا قول صحیح حدیث کے خلاف ہو تو میرے قول کو دیوار پر دے مارو۔ہر آدمی کی بات پر عمل بھی کیا جا سکتا ہے اور اُس کو چھوڑا بھی جا سکتا ہے مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ہر بات کو تسلیم کرنا فرض ہے۔‘‘ آئمہ کرام رحمہم اللہ کی اِن تصریحات کے بعد کسی شخص کی پاس کوئی وجہ جواز نہیں کہ وہ خواہ مخواہ کسی امام کے قول کو کتاب و سنت کے مقابلے میں تسلیم کرے۔تقلید کے ردّ میں علمائے کرام نے جو اِرشادات فرمائے ہیں اگر ہم ان سب کا یہاں ذکر کریں تو اختصار سے دُور نکل جائیں گے لہٰذا ایک طالب حق اور محبت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا دعویٰ کرنے والے کے لئے آئمہ کے مندرجہ بالا ارشادات کافی ہیں۔ اگر کسی شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی کو ٹھکرا دیا تو پھر اس کے قلب میں کجی کا واقع ہو جانا لازمی ہے جس کا نتیجہ ہلاکت اور بربادی کے سوا کچھ نہیں۔پتا چلا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشاد کو ترک کرنے سے انسان کے دل میں کجی اور ٹیڑھ پیدا ہو جاتی ہے جس کی وجہ سے دُنیا اور آخرت میں ہلاکت یقینی ہے۔قرآن کریم اس کی وضاحت کرتے ہوئے فرماتا ہے:(ترجمہ)’’پھر جب انہوں نے ٹیڑھ اختیار کی تو اللہ تعالیٰ نے اُن کے دل ٹیڑھے کر دیئے۔اللہ تعالیٰ فاسقوں کو ہدایت نہیں کرتا۔‘‘(الصف:۵)۔ قرآن کریم کی آیت ’’فَلْیَحذَرِ الَّذِیْنَ یُخَالِفُوْنَ عَنْ اَمْرِہٖٓ ‘‘کی تفسیر بیان کرتے ہوئے شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت کرنے والے کو شرک و کفر اور عذابِ الیم سے ڈرایا گیا ہے۔لہٰذا ثابت ہوا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کی مخالفت کفر کا موجب ہو سکتی ہے اور عذاب الیم میں مبتلا کر سکتی ہے۔یاد رہے محض معصیت،عذاب ِ الٰہی کا باعث بن جاتی ہے،اور اگر کوئی شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی کو حقارت سے ردّ کر دے تو اس سے وہ کفر کی کی دلدل میں پھنس جاتا ہے۔‘‘ عن عدی ابن حاتم رضی اللّٰه عنہ اَنَّہٗ سَمِعَ النَّبِیَّ صلی اللّٰه علیہ وسلم یَقْرَاُ ھٰذِہِ الْاٰیَۃَ اِتَّخَذُوْا اَحْبَارَھُمْ وَ رُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اللّٰه وَ الْمَسِیْحَ ابْنَ مَرْیَمَ وَ مَآ اُمِرُوْا اِلَّا لِیَعْبُدُوْا اِلٰھًا وَّاحِدًا لَآ اِلٰہ اِلَّا ھُوْ سُبْحٰنَہٗ عَمَّا یُشْرِکُوْنَ فَقُلْتُ لَہٗ اِنَّا لَسْنَا نَعْبُدُھُمْ قَالَ اَلَیْسَ یُحِرِّمُوْنَ