کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 245
اُنہیں رُسوا کرنے والا انہیں کوئی گزند نہ پہنچا سکے گا حتی کہ اللہ تعالیٰ کا فیصلہ آجائے۔‘‘ ان لوگوں کے خطرناک اقوال میں سے ایک یہ بھی ہے:’’جس کی میں تقلید کر رہا ہوں وہ حدیث اور حدیث کے ناسخ و منسوخ کو تم سے بہتر سمجھتا تھا۔‘‘ اسی قسم کی اور بھی بہت سی باتیں ہیں جو وہ کرتے ہیں اور جن کا اصل مقصد یہ ہے کہ انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع سے،جن کی صفت ہی اللہ تعالیٰ نے یہ بیان فرمائی ہے:(ترجمہ)’’ہمارا پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خواہش سے کوئی بات نہیں کرتا‘‘ دُور ہٹ جائے۔یہ لوگ اُن افراد پر اعتماد کرتے ہیں جن سے خطا اور غلطی کا ہر وقت امکان ہے کیونکہ ہر امام کے پاس شریعت کا پورا علم نہیں بلکہ کچھ حصہء علم ہے۔لہٰذا ہر شخص کو چاہیئے کہ جب اُس کے سامنے کتاب و سنت کا حکم واضح ہو جائے تو وہ تمام آئمہ کے اقوال کو چھوڑ کر کتاب و سنت کو اپنا رہبر بنائے اور اس پر عمل کرے اور اس سلسلے میں کسی بڑے سے بڑے امام اور مجتہد کی مخالفت کی پروا نہ کرے کیونکہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:(ترجمہ)’’لوگو! جوکچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پر نازل کیا گیا ہے اُس کی پیروی کرو اور اپنے رب کو چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو مگر تم نصیحت کم ہی مانتے ہو۔‘‘(اعراف:۳) اللہ تعالیٰ اپنے بندوں کی رہنمائی کرتے ہوئے فرماتا ہے:(ترجمہ)’’اور کیا ان لوگوں کے لئے یہ(نشانی)کافی نہیں ہے کہ ہم نے تم پر کتاب نازل کی جو انہیں پڑھ کر سنائی جاتی ہے۔درحقیقت اس میں رحمت ہے اور نصیحت ہے اُن لوگوں کے لئے جو ایمان لاتے ہیں۔‘‘(عنکبوت:۵۱)۔ سابقہ صفحات میں اس مسئلہ پر ائمہ اربعہ کے اجماع کا فیصلہ گزر چکا ہے اور یہ بھی بیان کیا جا چکا ہے کہ مقلد کو اہل علم میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔ابوعمر بن عبدالبر رحمہ اللہ نے بھی اس مسئلہ پر اجماعِ اُمت بیان کیا ہے۔ علامہ الشیخ عبدالرحمن بن حسن رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’کتاب و سنت کے احکام واضح ہو جانے کے بعد اس بارے میں کسی کو اختلاف نہیں کہ قرآن و حدیث کے مقابلے میں ائمہ کے قول کو چھوڑ دیا چاہیئے البتہ مقلدین کا گروہ اپنی بات پر مصر رہتا ہے خواہ کتاب و سنت کی مخالفت ہی ہو رہی ہو۔کیونکہ یہ لوگ کتاب و سنت سے بے بہرہ ہیں حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ قرآن و حدیث سے کوئی شغف اور محبت نہیں رکھتے بلکہ صرف اپنے امام کے قول کو تسلیم کرتے ہیں۔افسوس اس بات پر ہے کہ یہ لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ وہ ائمہ کی اتباع کر رہے ہیں حالانکہ یہ لوگ ائمہ کرام کی مخالفت میں لگے ہوئے ہیں اور ان کی راہ سے بالکل دُور ہیں۔البتہ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی عبارت سے کچھ اشارہ ملتا ہے کہ اگر کتاب و سنت کی کوئی واضح دلیل سامنے نہ ہو تو کسی بھی امام