کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 244
کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا اُن پر درد ناک عذاب نہ آجائے۔‘‘(النور:63)۔
امام صاحب نے اس آیت میں مذکور فتنے کو شرک سے تعبیر کیا ہے۔اس کے بعد یہ آیت تلاوت فرمائی:
(ترجمہ)’’نہیں،اے محمد(صلی اللہ علیہ وسلم)تمہارے رب کی قسم یہ کبھی مومن ہو نہیں سکتے جب تک کہ اپنے باہمی اختلافات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو فیصل نہ مان لیں پھر آ پ جو بھی فیصلہ کریں اس کے بارے میں اپنے دلوں میں کوئی تنگی محسوس نہ کریں بلکہ سربسر تسلیم کر لیں۔‘‘(النساء:۶۵)۔
ابو طالب کہتے ہیں:امام صاحب سے پوچھا گیا کہ:’’بعض لوگ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر ابو سفیان رضی اللہ عنہ کے قول پر عمل کرتے ہیں تو امام صاحب نے فرمایا:’’ مجھے اُن لوگوں پر تعجب ہوتا ہے جنہوں نے حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سنی پھر اس کی سند کی صحت کے بعد اُسے چھوڑ کر سفیان رضی اللہ عنہ یا کسی دوسرے کے قول کو ترجیح دیتے ہیں،اللہ تعالیٰ تو فرماتا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی خلاف ورزی کرنے والوں کو ڈرنا چاہیے کہ وہ کسی فتنے میں گرفتار نہ ہو جائیں یا اُن پر درناک عذاب نہ آجائے۔تمہیں معلوم ہے کہ فتنہ کسے کہتے ہیں؟ ’’فتنہ سے مراد کفر ہے۔‘‘ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ ’’ فتنہ قتل سے بھی گھناؤنا فعل ہے۔‘‘ حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر اپنی خواہشات کی پیروی میں وہ اپنی آراء پر عمل کرتے ہیں۔‘‘ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی مذکورہ بالا قول کو نقل کیا ہے۔
امام احمد رحمہ اللہ کا یہ قول ان لوگوں کی سخت تردید کر رہا ہے جو کتاب و سنت کے ہوتے ہوئے آئمہ کے اقوال کو ترجیح دیتے ہیں کیونکہ اس سے انسان کا دل قبول حق سے برگشتہ ہو جاتا ہے،جس کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ انسان کفر تک پہنچ جاتا ہے۔آج کل مسلمانوں کی اکثریت اسی مرض میں مبتلا دکھائی دیتی ہے خصوصاً جن لوگوں کو اہل علم کہا جاتا ہے،وہ اس کی عین زد میں ہیں،انہوں نے ایک ایسا جال بچھا رکھا ہے جس سے گزر کر عام آدمی کتاب و سنت اور اتباعِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی منزل تک پہنچ ہی نہیں سکتا اور نہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اوامر و نواہی کی پوری طرح عظمت کر سکتا ہے اس قسم کے علماء کے اقوال میں سے ایک قول یہ ہے کہ:’’قرآن و حدیث سے استدلال مجتہد ہی کر سکتا ہے،اور اجتہاد کا دروازہ اب بند ہو چکا ہے۔‘‘
ان لوگوں نے اس مسئلہ میں غلطی کھائی ہے۔امام احمد رحمہ اللہ نے مندرجہ ذیل حدیث سے استدلال کیا ہے کہ اجتہاد کا دروازہ بند نہیں ہو گا:’’میری اُمت کا ایک گروہ ہمیشہ حق پر قائم رہے گا،ان کی مخالفت کرنے اور