کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 24
مقابلے میں کسی بات کو ترجیح نہ دی جائے۔افسوس کہ ایسے قاضی اور مفتی جو کہ صاحب علم بھی ہیں وہ بھی اس کے خلاف عمل کر رہے ہیں۔ ان عیسیٰ عبداللّٰه و رسولہ کا مفہوم:اس حدیث میں کفارعیسائیوں کی تردید بھی موجود ہے۔اس سلسلے میں عیسائیوں کے تین گروہ ہیں:ایک گروہ کا کہنا ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام ہی اللہ ہیں۔دوسرے گروہ کا عقیدہ یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام اللہ کے بیٹے ہیں۔تیسرے گروہ کا قول یہ ہے کہ عیسیٰ علیہ السلام تین میں سے تیسرے ہیں یعنی اللہ،عیسیٰ اور اُمّ عیسیٰ۔رب ذوالجلال نے ان تینوں عقیدوں کی تردید فرمائی۔حق کو حق اور باطل کو باطل قرار دیا۔ارشاد فرمایا:ترجمہ:’’اور نہ کہو کہ ’’تین‘‘ ہیں۔باز آجاؤ۔یہ تمہارے ہی لئے بہتر ہے۔معبود تو بس ایک اللہ ہی ہے،وہ بالاتر ہے اس سے کہ کوئی اُس کا بیٹا ہو‘‘(النساء:۱۷۱)۔اور فرمایا:’’یقینا کفر کیا ان لوگوں نے جنہوں نے کہا کہ مسیح ابن مریم ہی اللہ ہے۔‘‘(المائدہ:۱۷)۔ ایک مقام پر اللہ تعالیٰ نے جناب عیسیٰ علیہ السلام کی وہ بات بھی نقل کی جو انہوں نے اپنے بچپنے میں گہوارے میں کی تھی:ترجمہ:’’میں اللہ کا بندہ ہوں،اس نے مجھے کتاب دی اور نبی بنایا…‘‘ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کے دشمن بعض یہودیوں کا(اللہ ان پر لعنت کرے)اُن پر یہ بھی ایک بہتان تھا کہ وہ صحیح النسب نہیں۔نعوذ بالله من ذٰلک۔ ایک بندہ مومن کیلئے یہ ضروری ہے کہ وہ یہودیوں کے اس بہتان کی تردید کرے۔عیسیٰ علیہ السلام پر ایمان لائے اور یہودیوں کے ان تمام لغو اور باطل عقائد سے سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو بری الذمہ قرار دے۔نیز اللہ تعالیٰ کے اس فرمان پر ایمان اور یقین رکھے کہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام اللہ تعالیٰ کے بندے اور اس کے رسول تھے۔ ’’وکلمتہٗ‘‘ پر نوٹ:سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کا نام کلمہ اس لئے رکھا گیا ہے کہ ان کو اللہ تعالیٰ نے لفظ کُن کہہ کر پیدا فرمایا جیسا کہ سلف مفسرین کرام کا بیان ہے۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں:سیدہ مریم علیہا السلام کی طرف جس کلمہ کو القا فرمایا وہ کلمہ ’’کُن‘‘ تھا۔چنانچہ سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کلمہ ’’کُن‘‘ سے پیدا ہوئے،وہ خود کلمہ ’’کُن‘‘ نہ تھے۔لہٰذا لفظ ’’کُن‘‘ اللہ تعالیٰ کا قول ہے اور اللہ کا کلمہ مخلوق نہیں ہو سکتا۔ رُوح کے بارے میں صحیح موقف:سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ رُوح کے بارے میں فرماتے ہیں کہ: