کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 237
چلنے کی مسافت ہے۔اس کے خوشوں سے اہل جنت کی پوشاکیں برآمد ہوں گی۔ صحیح بخاری،مسلم اور دوسری کتب حدیث میں بھی احادیث مروی ہیں۔اس سلسلے میں علامہ ابن جریر رحمہ اللہ نے وہب بن منبہ رحمہ اللہ کا ایک عجیب و غریب اثر نقل فرمایا ہے،جسے ہم قارئین کرام کے استفادہ کے لئے یہاں پورا نقل کرتے ہیں۔وہب بن منبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’جنت میں ایک درخت ہے جس کا نام طوبیٰ ہے۔اُس کے سایہ میں گھڑ سوار سو سال تک بھی چلتا رہے تو اُس کا سایہ ختم نہ ہو گا۔اُس کے پھول ریشمی کپڑے ہوں گے۔اُس کے پتے چادریں ہوں گی۔اُس کی ٹہنیاں عنبر کی ہوں گی۔اُس کے کنکر یاقوت ہیں۔اُس کی مٹی کافور کی ہے۔اُس کا کیچڑ کستوری ہے۔اُس درخت کی جڑوں سے شراب،دودھ اور شہد کی نہریں نکلتی ہیں۔اہل جنت کے باہم مل بیٹھنے کی یہ جگہ ہے۔ایک دفعہ وہ اپنی مجلس میں بیٹھے ہوں گے کہ اُن کے رب کی طرف سے فرشتے آجائیں گے۔وہ بڑی تیز رفتار اونٹنیاں لائیں گے جن کی مہاریں سونے کی زنجیریں ہوں گی،اُن کے چہرے خوبصورتی کے لحاظ سے چراغ کی طرح روشن ہوں گے۔اُن کی اون نرمی میں مرعزی ریشم کی طرح ہو گی۔اُن پر کجاوے ہوں گے جن کی پھٹیاں یاقوت کی ہوں گی۔پالکیاں سونے کی ہوں گی۔اُن کے اوپر سندس،استبرق ریشم کے کپڑے ہوں گے۔فرشتے اُن کو بٹھاتے ہوئے اہل جنت سے عرض کریں گے کہ اللہ تعالیٰ نے ہم کو آپ کے پاس اس لئے بھیجا ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کی زیارت اور اُسے سلام عرض کر لیں۔اہل جنت اُن پر سوار ہو جائیں گے یہ سواریاں پرندوں سے بھی زیادہ تیز رفتاری چلیں گی۔بستر سے بھی زیادہ نرم و نازک ہوں گی۔وہ بغیر کسی تکلیف کے دوڑیں گی۔ہر ایک سوار اپنے ساتھی کے پہلو بہ پہلو باہم گفتگو کرتا ہوا جا رہا ہو گا۔کسی سوار کا کان دوسری سواری کے ساتھ نہ چھوئے گا۔کسی کا پہلو کسی کے پہلو سے نہ لگے گا۔چلتے چلتے اگر کہیں راستے میں کوئی درخت آجائے تو خود وہ درخت راستے سے ہٹ جائے گا تاکہ ان دونوں بھائیوں میں دُوری پیدا نہ ہو جائے۔چلتے چلتے رحمن و رحیم کی بارگاہِ اقدس میں پہنچیں گے۔اللہ تعالیٰ اپنا روشن چہرہ اُن کے سامنے کھول دے گا۔تاکہ یہ لوگ اُس کے چہرے کو دیکھ لیں۔جب زیارت کر لیں گے تو کہیں گے کہ اے اللہ! تو ہی سلام ہے اور تجھ سے ہی سلامتی حاصل ہوتی ہے۔جلال و اکرام کا صرف تو ہی حقدار ہے۔اہل جنت کی یہ بات سن کر اللہ تعالیٰ فرمائے گا کہ میں ہی سلام ہوں اور سلامتی مجھ سے ہی حاصل کی جا سکتی ہے۔میری جنت اور رحمت تمہارے لئے واجب ہو چکی ہے۔میں اپنے بندوں کو خوش آمدید کہتا ہوں جو مجھے دیکھے بغیر مجھ سے ڈرتے رہے اور میرے احکام پر عمل کرتے رہے۔اہل جنت عرض کریں گے کہ اے اللہ!