کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 236
فی الصحیح عن ابی ھریرۃ رضی اللّٰه عنہ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم تَعِسَ عَبْدُ الدِّیْنَارِ تَعِسَ عَبْدُ الدِّرْھَمِ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْصَۃِ تَعِسَ عَبْدُ الْخَمِیْلَۃِ اِنْ اُعْطِیَ رَضِیَ وَ اِنْ لَّمْ یُعْطَ سَخِطَ تَعِسَ وَ انْتُکِسَ وَ اِذَا شِیْکَ فَلَا اُنْتُقِشَ طُوبٰی لِعَبْدٍ اَخَذَ بِعَنَانِ فَرَسِہٖ فیْ سَبِیْلِ اللّٰه اَشْعَثَ رَاْسُہٗ مُغْبَرَّۃً قَدَمَاہُ اِنْ کَانَ فِی الْحِرَاسَۃِ کَانَ فِی الْحِرَاسَۃِ وَ اِنْ کَانَ فِی السَّاقَۃِ کَانَ فِی السَّاقَۃِ اِنِ اسْتَاْذَنَ لَمْ یُؤْذَنْ لَہٗ وَ اِنْ شَفَعَ لَمْ یُشَفَّعْ
صحیح(بخاری)میں سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:جو روپے پیسے اور کپڑے لتے کا بندہ ہے وہ بدبخت ہے۔اگر اُسے دے دیا جائے تو خوش،اگر نہ دیا جائے تو ناخوش۔یہ بدبخت ہو اور ٹھوکر کھائے،اگر اُسے کانٹا لگے تو نہ نکالا جائے۔خوشخبری ہو اس بندے کو کہ اللہ کی راہ میں اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے ہے۔پراگندہ سر،خاک آلود قدم۔اگر پہرے پر ہے تو پہرے پر،اور اگر فوج کے پچھلے حصے میں ہے تو اِسی میں اپنی ذمہ داری نبھا رہاہے اگر رخصت مانگے تو رخصت نہ ملے اور اگر سفارش کرے تو قبول نہ کی جائے۔
ہلاک ہو جانے،شقی اور بدبخت ہوجانے اور منہ کے بل گرجانے کو تَعِسَ سے تعبیر کیا جاتا ہے۔اس کا اصل مقصد یہ ہوتا ہے کہ جس شخص کے بارے میں یہ لفظ استعمال کیا گیا ہے اس کے لئے بددعا کرنا۔
ابوالسعادات رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’طوبیٰ جنت کے مقامات میں سے ایک جگہ کا نام ہے اور بعض علماء کا خیال ہے کہ جنت کے درختوں میں سے ایک درخت کا نام ہے۔‘‘ طوبیٰ کو ایک درخت سمجھنے کی تائید ایک حدیث سے بھی ہوتی ہے جسے ابن وہب نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ سے نقل کیا ہے۔ابوسعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں:’’ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طوبی کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ جنت میں ایک درخت کا نام ہے،جس کے نیچے سو سال تک چلنے کی مسافت ہے،اس کے خوشوں سے اہل جنت کے کپڑے برآمد ہوں گے۔‘‘ مسند احمد کی روایت کے الفاظ یہ ہیں:’’ایک شخص نے عرض کی یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مبارک ہے وہ جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر ایمان لے آیا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن کر فرمایا جس نے مجھے دیکھا اور مجھ پر ایمان لے آیا اس کے لئے طوبی ہے اور وہ شخص جس نے مجھے دیکھا نہیں لیکن صرف سن کر ایمان لے آیا اس کے لئے تین بار طوبیٰ کی خوشخبری ہے۔اُس شخص نے عرض کی یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم طوبیٰ کیا چیز ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:طوبیٰ جنت کے درختوں میں سے ایک درخت ہے جس کا سایہ سو سال تک