کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 23
اور معبود اِلٰہ ہے جس کی طرف قلوب پوری محبت سے کھنچ جاتے ہیں۔اسی کے سامنے دل جھکتے ہیں،اسی کے سامنے عجز و انکساری کا مظاہرہ کرتے ہیں،اُسی سے ڈرتے ہیں اور اُسی سے اُمیدین وابستہ کرتے ہیں،مصائب و آلام اور مشکلات کے وقت اُسی کا دروازہ کھٹکھٹاتے ہیں،مشکل اوقات میں اُسی سے فریاد کرتے ہیں،اپنے عزائم کی تکمیل کے لئے اُسی سے فریاد کرتے ہیں،اُسی کے ذکر سے دل اطمینان حاصل کرتے ہیں،اُسی کی محبت میں سکون پاتے ہیں۔ان تمام صفات کی مالک صرف اللہ تعالیٰ کی ذات ہے یہی وجہ ہے کہ تمام کلاموں میں سچا کلام لَا اِلٰہ اِلَّا الله ہے اور اس کے تقاضوں کو پورا کرنے والے حزب اللہ ہیں۔اس کے منکر اور اس سے سرکشی کرنے والے اللہ تعالیٰ کے دشمن اور اُس کے غضب و قہر کا شکار ہیں۔جب یہ کلمہ صحیح ہو گیا تو اس کے ساتھ ہی تمام مسائل از خود حل ہو جائیں گے اور جس شخص کا یہ کلمہ ہی صحیح نہ ہوا تو اس کا لازمی نتیجہ یہ ہو گا کہ اس کے علم اور عمل میں فساد پیدا ہو جائے گا۔ محمد رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی وضاحت:وَ اَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ: العبد کے معنی ہیں ایسا غلام جو عابد ہو۔معنی یہ ہوں گے کہ جناب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ تعالیٰ کے غلام ہیں جن کا خاصہ اور وصف عبودیت ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ:ترجمہ:’’کیا اللہ اپنے بندے کے لئے کافی نہیں‘‘؟ بارگاہِ الٰہی میں ایک انسان کا سب سے بلند مقام اور مرتبہ یہ ہے کہ وہ رسالت اور عبودیت خاصہ سے متصف ہو۔چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ دونوں صفتیں بدرجہء اَتم پائی جاتی ہیں۔رہی ربوبیت اور اُلوہیت تو یہ صرف اللہ تعالیٰ کی صفات کاملہ ہیں اور یہ اسی کا حق ہے۔جس میں کسی بھی صورت میں کوئی نبی و رسول شریک ہے اور نہ کوئی مقرب فرشتہ۔عَبْدُہٗ وَ رَسُوْلُہٗ:رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دو صفتیں ایک ہی جگہ بیان کی گئی ہیں جو افراط و تفریط کو ختم کرتی ہیں۔اکثر لوگ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ اُمت محمدیہ میں داخل ہیں لیکن وہ قول و عمل میں انتہائی افراط کا ثبوت دیتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی کو ترک کر کے تفریط سے کام لیتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام و فرامین پر عمل کے بجائے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مخالفت کرتے ہیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کی ایسی ایسی غلط تاویلیں کرتے ہیں جن کو حقیقت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔ اَنَّ مُحَمَّدً رَّسُوْلُ اللّٰه صلی اللہ علیہ وسلم کی شہادت کا تقاضا یہ ہے کہ انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر:ایمان لائے،جو آپ صلی اللہ علیہ وسلم بتائیں اس کی تصدیق کی جائے،جس کام کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیں اس کی تعمیل کی جائے،جس کام سے روک دیں اُسے چھوڑ دیا جائے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے امر و نہی کو ایسی اہمیت دی جائے کہ اس کے