کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 212
اس آیت کریمہ کے معنی علامہ ابن قیم رحمہ اللہ یوں فرماتے ہیں کہ:’’اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے متبعین کو صرف اللہ ہی کافی و وافی ہے۔اس کے ہوتے ہوئے کسی دوسرے کی ضرورت نہیں۔‘‘
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی یہی معنی پسند فرمائے ہیں۔
بعض نے یہ معنی بھی بیان کیے ہیں کہ:’’آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ اور مومنین کافی ہیں۔‘‘
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:یہ معنی بہت غلط ہیں۔آیت کریمہ کو اس معنی پر محمول کرنا جائز نہیں ہے کیونکہ جیسے تمام عبادات مثلاً توکل اور تقویٰ وغیرہ اللہ تعالیٰ کے لئے مخصوص ہیں اسی طرح کفایت اور حسب بھی اللہ تعالیٰ ہی کے لئے مخصوص ہیں جیسے اللہ تعالیٰ فرماتاہے کہ:(ترجمہ)’’اگر وہ دھوکے کی نیت رکھتے ہوں تو تمہارے لئے اللہ کافی ہے۔وہی تو ہے جس نے اپنی مدد سے اور مومنوں کے ذریعہ سے تمہاری تائید کی۔‘‘(الانفال:۶۲)
اس آیت کریمہ پر غور فرمائیے کہ اللہ تعالیٰ نے ’’حسب‘‘ اور تائید کو الگ الگ بیان فرمایا ہے۔’’حسب‘‘ کو صرف اپنی طرف منسوب فرمایا اور ’’تائید‘‘ کو اپنی مدد و نصرت اور مومنین دونوں کی طرف نسبت فرمائی ہے۔اور خصوصاً اپنے ان بندوں کی جو اہل توحید ہیں اس بات پر تعریف کی ہے کہ انہوں نے ’’حسب‘‘ کو صرف اللہ تعالیٰ کے لئے مخصوص کیا ہے جیسا کہ اہلِ توحید کا قول نقل کرتے ہوئے اللہ تعالیٰ فرماتاہے:’’اور وہ جن سے لوگوں نے کہا کہ تمہارے خلاف بڑی فوجیں جمع ہوئی ہیں،ان سے ڈرو تو یہ سن کر ان کا ایمان اور بڑھ گیا اور انہوں نے جواب دیا کہ ہمارے لئے اللہ تعالیٰ کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے۔‘‘(آل عمران:۱۷۳)۔مومنین نے حسبنااللہ ورسولہ نہیں کہا۔ایک جگہ پر اسی کو یوں بیان کیا گیا ہے:(ترجمہ)’’وہ کہنے لگے کہ اللہ تعالیٰ ہمارے لئے کافی ہے،وہ اپنے فضل سے ہمیں اور بہت کچھ دے گا اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی ہم پر عنایت فرمائے گا۔ہم اللہ تعالیٰ ہی کی طرف نظر جمائے ہوئے ہیں۔‘‘(التوبہ:۵۹)۔اس آیت پر ذرا غور فرمائیے کہ مومنین موحدین نے ’’ایتاء‘‘ کو اللہ اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم دونوں کی طرف اور ’’حسب‘‘ کو صرف اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا ہے۔یہ نہیں کہا کہ حسبناالله ورسولہ بلکہ حسب کو خالص اللہ کا حق قرار دیاہے جیسے ایک دوسرے مقام پراللہ تعالیٰ ان کی بات کو یوں نقل فرماتا ہے کہ:(ترجمہ)’’ہم اللہ ہی کی طرف نظر جمائے ہوئے ہیں۔‘‘ اس آیت میں رغبت کو صرف اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیاگیا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ خود فرماتاہے:(ترجمہ)’’اور اپنے رب ہی کی طرف نظر جمائے رکھو۔‘‘