کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 205
انعامات دیکھ کران کی طرف مائل ہو جاتا ہے اور حقوق اللہ اور اس کے ارشادات کو پس پشت ڈال دیتاہے۔اس بے رخی کے دو وجوہ ہوسکتے ہیں۔(۱)۔ایک یہ کہ جو کچھ لوگوں کے پاس دیکھتا ہے اسے حاصل کرنے کی خواہش کرتاہے۔(۲)۔دوسرے یہ کہ اللہ تعالیٰ کے وعدے کی سچائی،اس کی نفرت اور تائید پرایمان بالکل کمزور ہے اور دنیا و آخرت میں جو اجر جزیل ملنے والا ہے اس پر اعتماد مفقودہے۔
حقیقت یہ ہے کہ جب کوئی شخص اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی پوری کوشش کرتاہے تو اللہ تعالیٰ اس کی مدد ضرورکرتاہے۔اسے رزق بھی فراخی سے ملتا ہے،وہ لوگوں کا دستِ نگر بھی نہیں رہتا۔اللہ کو ناراض کرکے لوگوں کی خوشی حاصل کرنے کی وجہ صرف یہ ہے کہ وہ لوگوں سے خوف کھاتاہے اور ان سے امیدیں وابستہ رکھتاہے۔یقین کا یہ انتہائی کمزورپہلو ہے۔جس چیز کی لوگوں سے امید ہوتی ہے اگر وہ حاصل نہ ہو تو اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ تمام امور کی باگ ڈور اللہ تعالیٰ کے ہاتھ میں ہے۔وہ جو چاہتاہے ہوتا ہے اور جو نہیں چاہتا اس کا ہونا ممکن ہی نہیں۔ناکامی کی صورت میں لوگوں کی مذمت کرنا بھی یقین اور ایمان کی کمزوری کی علامت ہے۔اس لئے ہر شخص کو چاہیے کہ وہ نہ کسی سے ڈرے،نہ کسی سے امید باندھے اور نہ اپنے خواہشات کی بناپرکسی کی مذمت کرے کیونکہ محمود وہی شخص ہے جس کی اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم تعریف کریں اور مذموم بھی وہی ہے جس کی مذمت اللہ تعالیٰ خود کرے یا اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے مذمت بیان کی جائے۔
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت اقدس میں جب بنی تمیم کا وفد آیا تو وفد کے ایک شخص نے بڑی بے باکی سے کہاکہ ’’اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم! مجھے کچھ نہ کچھ ضرور دیجئے،کیونکہ میرا کسی کی تعریف کرنا باعثِ زینت اور میرا کسی کی مذمت کرنا باعثِ ذِلت ہوتاہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:’’یہ مقام صرف اللہ تعالیٰ ہی کو حاصل ہے۔‘‘
زیرِ بحث حدیث سے ثابت ہوا،کہ ایمان بڑھتا گھٹتا رہتاہے۔دوسری بات یہ معلوم ہوئی کہ ایمان میں کمی بیشی ہوتی ہے اور اعمال اور ایمان کا آپس میں گہراتعلق ہے۔
وعن عائشۃ رضی اللّٰه عنہا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ مَنِ الْتَمَسَ رِضَی اللّٰه بِسَخَطِ النَّاسِ رَضِیَ اللّٰه عَنْہُ وَ أَرْضٰی عَنْہُ النَّاس؞ وَمَنِ الْتَمَسَ رِضَی النَّاسِ بِسَخَطِ اللّٰه سَخَطَ اللّٰه عَلَیْہِ وَ أَسْخَطَ عَلَیْہِ النَّاسَ
ام المومنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو شخص لوگوں کی ناراضی مول لے کر اللہ تعالیٰ کو راضی کرنا چاہتاہے،اس پر اللہ تعالیٰ راضی ہوجاتاہے اور لوگ بھی خوش ہوجاتے ہیں۔اور جو