کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 203
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ مرفوعاً روایت کرتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اگر تم رضا کے ساتھ یقین میں عمل کرنے کی استطاعت رکھتے ہو توکرلو اور اگر اس کی طاقت نہیں رکھتے توجس چیز کو برا سمجھتے ہو اس میں صبر کرنا بہت سی بھلائیوں کا حامل ہے۔‘‘ ایک روایت میں یہ الفاظ ہیں:’’یا رسول اللہ ! میں یقین کی دولت کیسے حاصل کر سکتاہوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تمہارا ایمان یہ ہونا چاہیے کہ جس مصیبت میں تم گرفتار ہووہ بہرحال پہنچنے والی تھی اور جس سے بچ گئے ہو وہ پہنچ نہیں سکتی تھی۔‘‘ حدیث کا مفہوم یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کی رضا پر دوسروں کی رضا کو ترجیح دی جائے یہ چیزاس وقت پیداہوتی ہے جب کسی شخص کے قلب میں اللہ تعالیٰ کی عظمت و بزرگی اور اس کی علوشان کا جذبہ مفقود ہو۔یہی وہ جذبہ ہے جس سے رَبِّ کریم کو ناراض کرکے مخلوقِ الٰہی کوراضی اور خوش کیا جاتا ہے۔لیکن حقیقتِ حال یہ ہے کہ اللہ کریم ہی دلوں میں مختلف تصرفات کرتاہے،غم و اندوہ کے حملوں سے انسان کو نجات بخشتا ہے اور اس کی بدکرداریوں کو آنِ واحدمیں ختم کردیتا ہے۔اللہ تعالیٰ کی رضا پر دوسروں کی رضا کو ترجیح دینا شرک کی اقسام میں سے ایک قسم ہے کیونکہ انسان نے اللہ کی رضاپر مخلوق کی رضا کو اہم گردانا۔ایسے لوگوں کا قرب اس طرح حاصل کیا جس سے اللہ تعالیٰ ناراض ہوتاہے۔ اس ناپسندیدہ عمل سے وہی شخص محفوظ رہ سکتا ہے جسے اللہ محفوظ رکھے،اپنی اطاعت کی توفیق بخشے اور ان صفات جلیلہ کی معرفت تامہ عطا کرے جواس کی ذاتِ کبریا کی عظمت کے قابل ہیں۔اور ان تمام صفات سے اللہ تعالیٰ کو پاک اور منزہ سمجھے جو اس کے کمال کے منافی ہیں۔نیز اس کی توحیدِ ربوبیت اور توحیدِ الُوہیت کی معرفت بھی مکمل ہو۔ قولہٗ وَأَنْ تَحْمَدَھُمْ عَلٰی رِزْقِ اللّٰه یعنی جن لوگوں کے توسط سے رزق کی نعمت میسرآئی ہو،اس نعمت کو ان کی طرف منسوب کرنا،اور ان کی تعریف میں لگے رہنا کیونکہ حقیقت میں تو اللہ تعالیٰ ہی اس نعمت کو عطا کرنے والا ہے اسی نے ان ذرائع سے یہ رزق بہم پہنچایا ہے۔اور جب وہ چاہتا ہے اس قسم کے خودبخود اسباب مہیافرمادیتا ہے۔کسی شخص کی تعریف نہ کرنا مندرجہ ذیل حدیث کے مخالف نہیں ہے ’’جو شخص لوگوں کا شکر ادا نہیں کرتا وہ اللہ تعالیٰ کا بھی شکر ادا نہیں کرسکتا۔‘‘(ابوداؤد،ترمذی،صحیح ابن حبان)۔ لوگوں کا شکر ادا کرنے کی صورت صرف یہ ہوتی ہے کہ ان کے لئے دعا کرے،اس لئے کہ اللہ تعالیٰ نے