کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 190
و مسرت اور لذت کو متضمن ہے وہ اللہ تعالیٰ کی کامل محبت کے بعد حاصل ہوتی ہے اور کامل محبت تین اُمور کے پائے جانے کے بعد میسر آتی ہے:(۱)۔محبت میں کمال۔(۲)۔محبت میں خلوص۔(۳)۔اور محبت کے منافی اُمور سے دوری۔٭ تکمیل محبت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تمام دنیا و ما فیہا سے زیادہ محبوب ہوں۔کیونکہ یہاں اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا پایا جانا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ضروری ہے کہ ان کی محبت ہر چیز پر غالب ہو۔٭ تفریغ محبت یہ ہے کہ انسان جس سے بھی محبت کرے وہ صرف اللہ تعالیٰ کے لئے ہو۔شارح کہتے ہیں کہ اللہ کی محبت،اس کی اطاعت کی محبت کو مستلزم ہے،بندے کے لئے ضروری ہے کہ اُس کی اطاعت کا دم بھرے اور محب کا فرض ہے کہ جس چیز سے محبوب محبت کرے،اُس سے وہ بھی محبت کرے۔اللہ تعالیٰ کی محبت کو یہ بھی مستلزم ہے کہ جو لوگ اُس کے اطاعت گزار ہیں،اُن سے بھی محبت رکھے۔مثلاً انبیاء،رُسل،صالحین اور اس کے نیک بندوں کو مرکز الفت قرار دینا جس سے اللہ محبت کرے اور جو اللہ سے محبت کرے،اس سے تعلقاتِ محبت استوار کرنا،کمالِ ایمان میں سے ہے،جیسا کہ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کی اس حدیث میں واضح کیا گیا ہے،جو آئندہ درج کی جا رہی ہے۔٭ دفع ضد کا مطلب یہ ہے کہ ایمان کے مقتضیات کے خلاف جتنی اشیاء ہیں سب کو ناپسند سمجھے جیسے آگ میں گرنے کو ناپسند کرتا ہے۔ زیر بحث حدیث میں اُن لوگوں کی تردید ہوتی ہے جن کا گمان یہ ہے کہ انسان سے گناہ کا صادر ہونا اسکے حق میں موجب نقص ہوتا ہے اگرچہ وہ توبہ بھی کر لے۔اس سلسلے میں صحیح بات یہ ہے کہ اگر گنہگار توبہ نہ کرے تو اس کے ایمان میں نقص واقع ہو جاتا ہے اور اگر فوراً توبہ کر لے تو نقص واقع نہیں ہوتا۔اسکی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ مہاجرین اور انصار صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے بارے میں اُمت کا اجماع ہے کہ وہ اِس اُمت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم میں سب سے افضل تھے باوجود اِس بات کے کہ وہ قبل از اسلام کافر اور مشرک تھے۔اللہ تعالیٰ نے ان کو اسلام کے نور سے منور فرما دیا۔ہجرت اور اسلام کی یہ خصوصیت ہے کہ وہ گذشتہ تمام اعمالِ سیہء کو حرفِ غلط کی طرح مٹا دیتے ہیں جیسا کہ صحیح روایات اس کی تصدیق کرتی ہیں۔ وفی روایۃ لَا یَجِدُ أَحَدٌ حَلَاوَۃَ الْاِیْمَانَ حَتّٰی یُحِبُّ الْمَرْئَ لَا یُحِبُّہٗ إِلَّا لِلّٰہِ ایک روایت میں اس طرح ہے کہ کوئی شخص ایمان کی مٹھاس اس وقت تک محسوس نہیں کرسکتا جب تک کہ وہ کسی آدمی سے صرف الله تعالیٰ کی رضا کے لئے محبت نہ کرے۔ یہ روایت صحیح بخاری کتابُ الادب میں مذکور ہے،پوری حدیث کے الفاظ یہ ہیں:(ترجمہ)’’کوئی شخص