کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 189
اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کے منافی ہے،خواہ وہ کم ہو یا زیادہ ہر لحاظ سے غلط اور کتاب و سنت کے صریح احکام کے خلاف ہے۔
اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے کے سلسلہ میں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ہے کہ:’’اپنے پورے دل سے اللہ سے محبت کرو۔‘‘ اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ محبت کی مندرجہ ذیل چند نمایاں خصوصیات ہیں ٭ جسے اللہ پسند کرے،انسان بھی اس کو پسند کرے۔٭جو اللہ تعالیٰ کو ناپسند ہو وہ انسان کو بھی ناپسند ہو۔٭اللہ تعالیٰ کی پسندیدہ اشیاء کو تمام چیزوں پر ترجیح دے۔٭ جس قدر ممکن ہو سکے اللہ تعالیٰ کے احکام پر عمل پیرا ہو۔٭ اللہ تعالیٰ کی حرام کردہ حدود سے دُور رہے اور ان کو انتہائی حقیر و ذلیل سمجھے۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور فرمانبرداری کرے۔٭ اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت میں ڈھالنے کی کوشش کرے۔٭ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منع کردہ اُمور سے کنارہ کش اور دُور رہے۔اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا ہے:
’’جو شخص رسول(صلی اللہ علیہ وسلم)کی فرمانبرداری کرے گا تو بیشک اُس نے اللہ تعالیٰ کی فرمانبرداری کی۔‘‘(النساء:۸۰)
اس آیت کی مکمل اور چلتی پھرتی تصویر نظر آئے۔پس جو شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادات پر دوسرے افراد کے قول کو ترجیح دے اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جن اُمور سے روکا ہے اُن کی کھلم کھلا مخالفت کرے تو یہ اس بات کی واضح علامت ہے کہ وہ اپنی محبت میں جھوٹا ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ تعالیٰ کی محبت،دونوں آپس میں لازم و ملزوم ہیں۔جو شخص اللہ تعالیٰ کی اطاعت و فرمانبرداری کرے اور اُس سے محبت کا دعویٰ کرے تو لازم ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور ان سے محبت کا اظہار بھی کرے،اور جو شخص ایسا نہیں کرتا وہ اپنی محبت میں جھوٹا ہے جیسا کہ سابقہ صفحات میں ’’آیت جنت‘‘ وغیرہ میں واضح ہو چکا ہے۔واللہ المستعان۔
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی وضاحت فرمائی ہے کہ جو خوش نصیب ان تمام صفاتِ کاملہ سے متصف ہو گا وہی ایمان کی حلاوت اور لذت سے بہرہ اندوز ہو گا کیونکہ کسی چیز کی مٹھاس اور لذت کا پایا جانا اُس کی محبت کا بین ثبوت ہے۔قاعدہ یہ ہے کہ جب کوئی شخص کسی چیز کو چاہتا اور اس کے حصول کے لئے تگ و دو کرنے کے بعد اس کو حاصل کرنے میں کامیاب ہو جاتا ہے تو اس کامیابی پر اسے ایک قسم کی لذت،سرور اور خوشی محسوس ہوتی ہے اور یہ بات بھی مسلمہ ہے کہ اپنی محبوب چیز کو حاصل کرنے کے بعد ہی مسرت و بہجت اور لذت حاصل ہوتی ہے۔‘‘
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ مزید وضاحت کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:’’حلاوتِ ایمانی جو فرحت