کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 187
منہ موڑ جاتا ہے ایسے لوگ ہرگز مومن نہیں۔‘‘(النور:۴۷)۔اس آیت میں اس شخص کے ایمان کی نفی کر دی گئی ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت اور فرمانبرداری سے منہ پھیر لیتا ہے۔البتہ ہر مسلمان جس قدر اسلام میں پختہ ہو گا اُسی قدر اُس کی محبت پختہ اور مضبوط ہو گی اور ہر مسلمان یقینا مومن ہے البتہ ایمانِ مطلق خاص لوگوں کا حصہ ہے۔‘‘
شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’جب کوئی شخص کفر کے بعد اسلام لائے یا مسلمانوں کے گھر پیدا ہوا اور شریعت اسلامیہ کی پیروی،اللہ تعالیٰ کی اطاعت اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع کرے تو وہ مسلمان ہو گا لیکن اس کا ایمان مجمل ہو گا۔البتہ اس کے دل میں ایمان آہستہ آہستہ اور بتدریج داخل ہو گا ورنہ لوگوں کی اکثریت یقین محکم اور جہاد کے سے عظیم عمل تک نہیں پہنچ پاتی۔اگر ایسے افراد کو ذَرا سا شک اور شبہ کا موقع مل جائے تو وہ فوراً اس کا شکار ہو جاتے ہیں۔اگر جہاد کی ترغیب دی جائے تو جان پیش کرنے سے انکار کر دیتے ہیں کیونکہ ان کے پاس یقین کی دولت کا فقدان ہوتا ہے جس کی وجہ سے وہ شک و شبہ سے بچ سکیں اور نہ اُن کے پاس اللہ تعالیٰ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت کا جوہر ہوتا ہے کہ وہ اپنے اہل و عیال اور مال و متاع کو ان کی خوشنودی میں لٹا دیں۔اگر ایسے افراد دنیا میں مصائب سے بچ کر زندگی گذار جائیں تو جنت میں داخل ہوں گے اور اگر ایسے افراد کہیں آزمائش و ابتلاء میں گھر جائیں،جس سے اُن کے شکوک و شبہات میں اضافہ ہونے کا اِمکان قوی ہو تو پھر اللہ تعالیٰ کی رحمت ہی اُن کو سیدھے راستے پر قائم رکھ سکتی ہے وگرنہ یہ لوگ ریب و شک کی گہری غار میں جا گریں اور ہو سکتا ہے کہ یہ لوگ نفاق کی دلدل میں پھنس جائیں۔‘‘
زیر بحث حدیث سے معلوم ہوا کہ اعمال صالحہ ایمان کا جزوِ لاینفک ہیں کیونکہ محبت دل کا عمل ہے اور دُوسری بات یہ ثابت ہوئی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت واجب ہے اور اللہ تعالیٰ کی محبت کے تابع اور اس کا لازمی حصہ ہے کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بھی صرف اللہ تعالیٰ ہی کی خاطر اور اُس کے حکم کے مطابق کی جاتی ہے ایک مومن صادق کے دل میں جس قدر محبت الٰہی کی کثرت ہو گی اسی لحاظ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے محبت بھی زیادہ ہو گی اور اِسی مناسبت سے کمی بھی واقع ہو گی کیونکہ جو شخص کسی سے اللہ کے لئے محبت کرتا ہے تو اس کی محبت حقیقتاً اللہ ہی سے ہوتی ہے جیسا کہ ایمان عمل صالح سے محبت کرنا،حقیقت میں اللہ تعالیٰ سے محبت کرنا ہے ایسی محبت میں شرک کا اثر نہیں ہوتا کیونکہ بذاتہٖ نہ تو اس پر اعتماد ہوتی ہے نہ کسی مرغوب چیز کے حصول کی اُمید یا کسی تکلیف دہ چیز کا دفاع اور جو ایسی محبت ہو وہ حقیقت میں اللہ سے محبت ہوتی ہے،اس لئے کہ اس