کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 185
ان کی اچھی گفتگو کے ثمرات سمیٹنا اور اس وقت گفتگو کرنا جب اس کی مصلحت راجح ہو اور تجھے معلوم ہو کہ اس سے تیرے حال میں اضافہ اور دوسروں کی بھلائی ہے۔(۱۰)۔ان تمام اسباب و ذرائع سے اجتناب اور دُوری اِختیار کرنا جن کی وجہ سے اِنسان کے دِل اور اللہ تعالیٰ کے درمیان بعد پیدا ہو۔
یہی وہ دس اسباب ہیں جن سے محبیّن کا گروہ محبت کی منزلیں طے کر کے اپنے محبوب تک پہنچا ہے‘‘
قُلْ اِنْ کَانَ ٰابَآؤُکُمْ وَ اَبْنَآؤُکُمْ وَ اِخْوَانُکُمْ وَ اَزْوَاجُکُمْ وَ عَشِیْرَتُکُمْ وَ اَمْوَالُ نِ اقْتَرَفْتُمُوْھَا وَ تِجَارَۃٌ تَخْشَوْنَ کَسَادَھَا وَ مَسٰکِنُ تَرْضَوْنَھَآ اَحَبَّ اِلَیْکُمْ مِّنَ اللّٰه وَ رَسُوْلِہٖ وَ جِھَادٍ فِیْ سَبِیْلِہٖ فَتَرَبَّصُوْا حَتّٰی یَاْتِیَ اللّٰه بِاَمْرِہٖ وَ اللّٰه لَا یَھْدِی الْقَوْمَ الْفٰسِقِیْنَ(سورۃ التوبہ:۲۴)۔
اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم:کہہ دو کہ اگر تمہارے ماں باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے بھائی،اور تمہاری بیویاں،اور تمہارے عزیز واقارب اور تمہارے وہ کاروبار جن کے ماند پڑ جانے کا تم کو خوف ہے اور تمہارے وہ گھر جو تم کو پسند ہیں،تم کو الله او ر اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اس کی راہ میں جہاد سے عزیز تر ہیں تو انتظار کرو یہاں تک کہ الله اپنا فیصلہ تمہارے سامنے لے آئے۔اور الله فاسق لوگوں کی رہنمائی نہیں کیا کرتا۔
اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے اپنے پیارے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کو حکم فرمایا ہے کہ وہ ان لوگوں کو جو اپنے اہل و عیال،اپنے مال و متاع،اپنے قبیلہ و قوم،اپنے تجارتی اثاثوں،اپنے گھر بار کو کلی یا جزوی لحاظ سے اللہ کے احکام سے زیادہ محبوب اور پسند کرتے ہیں یا ان میں سے کوئی چیز جہاد فی سبیل الله کرنے سے مانع ہو تو عذابِ الٰہی کی گرفت سے ڈرائیں۔ایسا نہ ہو کہ ان کو بعد میں کف افسوس ملنا پڑے۔زیر بحث آیت کریمہ کی تفسیر میں حافظ ابن کثیر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں:’’اگر یہ اشیاء اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور اللہ تعالیٰ کے راستہ میں جہاد کرنے سے زیادہ محبوب اور پسند ہیں تو اُس کے عذاب کا انتظار کریں۔‘‘
مسند احمد اور ابوداؤد میں سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے،وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ:’’جب تم بیع عینہ کرنے لگو اور بیلوں کی دُمیں پکڑ لو،کھیتی باڑی کو اپنا مقصد بنا لو اور جہاد جیسے عظیم الشان عمل کو چھوڑ بیٹھو تو اللہ تعالیٰ تم پر ذلت و رُسوائی مسلط کر دے گا اور یہ رُسوائی اُس وقت تک دور نہ ہو گی جب تک کہ تم دین حنیف کی طرف نہ لوٹ آؤ گے۔‘‘پس انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ