کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 184
بات کہی گئی وہ وہ ہے جس کو ابوبکر الکتانی رحمہ اللہ نے جنید بغدادی سے نقل کیا ہے۔ابوبکر الکتانی فرماتے ہیں کہ:’’ایک دفعہ موسم حج میں مختلف ممالک سے علما اور شیوخ مکہ مکرمہ میں جمع تھے کہ محبت الٰہی کا مسئلہ چھڑ گیا۔اس اجتماع میں سب سے کم عمر جنید رحمہ اللہ تھے۔علماء نے پوچھا کہ آپ کی اس مسئلے میں کیا رائے ہے؟ جنید رحمہ اللہ بڑے بڑے علمائے کرام کی یہ فرمائش سن کر دم بخود رہ گئے اور چند منٹ کیلئے سر جھکا دیا۔پھر سر اُٹھایا تو آنکھوں سے آنسو بارش کی طرح بہہ رہے تھے اور زبان پر یہ الفاظ جاری تھے:(ترجمہ)’’بندہ اپنے آپ سے بے خود ہو،اپنے ربِّ کریم کے ذکر میں مصروف ہو،اس کے حقوق کی ادائیگی میں ہمہ تن مشغول ہو،دلی توجہ سے اس کی طرف نظر جمائے ہوئے ہو ربِّ کریم کے ڈر اور خوف کے نور نے اُس کے دل کو جِلا دیا ہو۔اور اللہ کی محبت کے پیالے سے خالص مشروب پیتا ہو اور اُس کے غیب کے پردوں سے اس کیلئے حیا واضح ہو جائے اگر وہ بولتا ہے تو اللہ سے،بات کرتا ہے تو اللہ کی،حرکت کرتا ہے تو اللہ کے حکم سے،سکون میں آتا ہے تو اللہ سے۔پس یہ بندہ ناچیز اللہ کیلئے،اللہ کیساتھ اور اللہ ہی کی معیت میں ہے جنید رحمہ اللہ کے منہ سے مندرجہ بالا کلام نکل رہا تھا اور تمام علمائے کرام پر سناٹا چھایا ہوا تھا اور سب علمائے کرام زاروقطار رو رہے تھے۔جب جنید رحمہ اللہ خاموش ہوئے تو سب نے کہا کہ اے تاج العارفین! آپ نے اِس پر مزید گفتگو کی گنجائش نہیں چھوڑی،یہ کہا اور مجلس برخاست ہو گئی۔‘‘
علامہ ابن قیم رحمہ اللہ محبت الٰہی پر تفصیل سے بحث کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ:’’اللہ تعالیٰ کی محبت دس اُمور سے پیدا ہوتی ہے:(۱)۔قرآن کریم کی اِس طرح تلاوت کرنا کہ ہر لفظ کے معانی،مفہوم اور اُس کے تقاضوں پر غور و فکر اور تدبر کیا جائے۔(۲)۔فرضی نماز کے بعد نوافل کی کثرت،تاکہ اللہ کا قرب حاصل ہو سکے(۳)۔دِل زبان،عمل اور حال سے اللہ تعالیٰ کا ذکر کیا جائے جتنا ذکر کثرت سے ہو گا اتنی ہی محبت تیز ہو گی۔(۴)۔جب انسان پر شہوات کا غلبہ ہو تو اُس وقت اللہ تعالیٰ کی محبوب اشیاء کو اپنی محبوب اشیاء پر فوقیت دے۔(۵)۔اللہ تعالیٰ کے اسماء و صفات اور اس کے مشاہدات پر غور و فکر اور مطالعہ کرنا اور اس معرفت کے باغوں اور میدانوں میں سیر کرنا۔(۶)۔اللہ تعالیٰ کے ظاہری اور باطنی انعامات اور احسانات کا مشاہدہ کرنا۔(۷)۔اور سب سے بڑھ کر یہ کہ اللہ تعالیٰ کے حضور دِل کو اِنتہائی اِنکساری کی حالت میں پیش کئے رکھنا۔(۸)۔جب اللہ تعالیٰ آسمانِ دنیا میں نزول فرماتا ہے،اس وقت اپنے آپ کو بالکل یکسو اور علیحدہ رکھنا اور قرآنِ کریم کی تلاوت کرنا،اور تلاوت ختم کرے تو توبہ اور استغفار پر اختتام کرنا۔(۹)۔اللہ تعالیٰ کے سچے دوستوں کی مجالس میں بیٹھنا اور