کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 182
آیت ِ محبت بھی کہتے ہیں۔یعنی سلف اُمت سے منقول ہے کہ بعض لوگوں نے اللہ تعالیٰ سے محبت کا دعوی کیا تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔اس آیت کریمہ میں محبت کا معیار اور پھر محبت کے فوائد و ثمرات کا بھی ذکر ہے۔اللہ تعالیٰ سے محبت کی سب سے بڑی علامت یہ بیان فرمائی ہے کہ انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق زندگی کو مشعل راہ بنا لے۔اور پھر اس کا عظیم فائدہ یہ بیان فرمایا کہ اس کے بدلے میں اللہ تعالیٰ تم سے محبت کرے گا۔پس جب انسان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع اور پیروی نہیں کرے گا تو اللہ تعالیٰ کی محبت بھی اس کو حاصل نہ ہو گی۔
اللہ تعالیٰ نے ایک مقام پر ارشاد فرمایا کہ:(ترجمہ)’’اے ایمان والو! اگر تم میں سے کوئی اپنے دین سے پھرتا ہے(تو پھر جائے)اللہ اور بہت سے لوگ ایسے پیدا کر دے گا جو اللہ کو محبوب ہوں گے اور اللہ ان کو محبوب ہو گا،جو مومنوں پر نرم اور کفار پر سخت ہوں گے۔جو اللہ کی راہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہ ڈریں گے۔‘‘(المائدۃ:۵۳)۔اس آیت کریمہ میں اللہ تعالیٰ نے محبت کرنے والوں کی تین علامتیں بیان کی ہیں:۱۔پہلی یہ کہ وہ آپس میں انتہائی شفیق اور رحم دِل ہوتے ہیں۔آپس میں ایک دوسرے سے نہایت خندہ پیشانی سے پیش آتے ہیں۔عطا رحمہ اللہ مومن کی خصلت بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں:’’اللہ تعالیٰ سے محبت کرنے والا شخص مومنین کے لئے ایسا نرم ہوتا ہے جیسے بیٹا باپ کے سامنے یا غلام اپنے آقا کے سامنے،اور کافروں کے لئے ایسا سخت ہوتا ہے جیسے شیر اپنے شکار پر،قرآن کریم میں:’’اَشِدَّائُ عَلَی الْکُفَّارِ رُحَمَآئُ بَیْنَھُمْ‘‘ سے مراد یہی لوگ ہیں۔
۲۔ دوسری علامت یہ ہے کہ وہ اللہ تعالیٰ کے راستے میں اپنے نفس،اپنے ہاتھ،اپنی زبان اور اپنے مال سے جہاد کرتے ہیں۔حقیقت میں یہی وہ علامت ہے جس سے اصل محبت کا پتہ چلتا ہے۔
۳۔ ان کی تیسری علامت یہ ہے کہ وہ شریعت ِ اسلامیہ پر عمل پیرا ہونے اور اس کی تبلیغ و اشاعت کے سلسلے میں کسی کی ملامت اور مخالفت سے نہیں گھبراتے۔سچی محبت کی یہ سب سے بڑی علامت ہے۔
محبت کا دعویٰ کرنے والا اگر اپنے محبوب کی محبت میں کسی سے خوف اور ملامت کا ڈر یا خطرہ محسوس کرے تو وہ حقیقی محب کہلانے کا مستحق نہیں۔قرآن کریم میں ہے:(ترجمہ)’’جن کو یہ لوگ پکارتے ہیں وہ تو خود اپنے رب کے حضور رسائی حاصل کرنے کا وسیلہ تلاش کر رہے ہیں کہ کون اس سے قریب تر ہو جائے اور وہ اُس کی رحمت کے اُمیدوار اور اُس کے عذاب سے خائف ہیں۔‘‘(بنی اسرائیل:۵۷)۔اس آیت کریمہ میں اللہ