کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 179
گمراہ ہوئے ہیں۔زیر نظر حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ اللہ تعالیٰ کے انعام و اکرام کو صرف اسی کی طرف منسوب کرنا چاہیئے اور اسی ایک کی تعریف کرنی چاہیئے۔اہل توحید کا یہی شیوہ ہے کہ وہ فقط اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کرتے ہیں۔ اور اس مقام پر کفر کی حقیقت کو بھی سمجھنا چاہیئے کہ اللہ تعالیٰ کی کسی بھی نعمت کو غیر اللہ کی طرف منسوب کرنا کفر ہے،اسی لئے بعض علماء نے اس کی حرمت کا فتویٰ دیا ہے،اگرچہ کہنے والے کا عقیدہ ستاروں میں تاثیر کا نہ ہو،اس کو کفرانِ نعمت سے تعبیر کیا جائے گا کیونکہ نسبت غلط ہو گئی ہے۔ فیہ مسائل ٭ ان چار امور کا ذکر جو جاہلیت کی رسوم سے تعبیر ہیں۔٭ان چار اعمال میں سے بعض کا کفر ہونا۔٭بعض کفر ایسا بھی ہے جو انسان کو ملت اسلامی سے خارج نہیں کرتا۔٭انعام واکرام کے نزول کی وجہ سے بعض اوقات انسان کا کافر ہونا۔٭اس مقام پر ایمان کی حقیقت کو سمجھنا۔٭اس مقام پر کفر کی حقیقت کو سمجھنا۔٭اس بات کو سمجھنا کہ فلاں ستارے کی تاثیر صحیح ثابت ہوئی۔٭طالب علم کو بات ذہن نشین کرانے کے لئے اُستاد کا سوالیہ جملہ استعمال کرنا،جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم سے پوچھا تھا کہ فَقَالَ ھَلْ تَدْرُوْنَ مَا ذَا قَالَ رَبُّکُمْ یعنی کیا تمہیں معلوم ہے تمہارے رب نے کیا ارشاد فرمایا؟ ٭بَین کرنے والی کو سخت ڈانٹ پلانا۔ بابُ: فی قولہٖ تعالیٰ وَمِنَ النَّاسِ مَنْ یَّتَّخِذُ مِنْ دُوْنِ اللّٰه اَندَادًا یُّحِبُّوْنَھُمْ کَحُبِّ اللّٰه اللہ تعالیٰ کی محبت اسلام کی بنیادہے اسی محور کے گرد اسلام کی چکی گھومتی ہے۔جس شخص کا اسلام مکمل ہوگا اس کی الله سے محبت بھی کامل ہوگی۔اور جس کا اسلام ناقص ہوگا اس کی محبت بھی ناقص ہوگی۔لہٰذا اسی مناسبت سے مصنف