کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 177
اس آیت میں فتنہ سے شرک مراد ہے۔ دوسرے یہ کہ ’’مُطِرنَا کَذَا وَ کَذَا‘‘(ہمیں اس اس طرح بارش ملی)وغیرہ کہنے والے کا عقیدہ یہ ہو کہ حقیقی موثر اور بارش برسانے والا صرف اللہ تعالیٰ ہی ہے لیکن یونہی بربنائے عادت اور لوگوں کی دیکھا دیکھی اس نے یہ جملہ کہہ دیا۔اس بارے میں صحیح موقف یہ ہے کہ مجازاً بھی بارش کو کسی ستارے کی طرف نسبت کرنا حرام ہے جیسا کہ ابن مفلح نے اپنی کتاب ’’الفروع‘‘ میں اس کی تصریح کی ہے کہ ’’مُطِرنَا کَذَا وَ کَذَا‘‘(ہمیں اس اس طرح بارش ملی)کہنا حرام ہے۔اور صاحب ِ انصاف نے اس کی حرمت پر آخری فیصلہ دیا ہے۔یعنی اگرچہ یہ مجازاً ہی کہا گیا ہو مگر اس کی حرمت میں کسی کا اختلاف نہیں ہے۔ اس کی حرمت کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ یہ جملہ کہنے والے نے ایک ایسے فعل کی نسبت ایسی مخلوق کی طرف کی ہے جس کو اس فعل پر قطعاًا کوئی قدرت نہیں ہے بلکہ وہ خود اللہ تعالیٰ کے حکم کے تابع اور مسخر ہے اور اسے نفع اور ضرر دینے پر ذرّہ بھر بھی اختیار نہیں ہے۔اس نسبت کو ہم شرکِ اصغر کہہ سکتے ہیں۔واللہ اعلم۔ کسی کے فوت ہونے پر بین کرنے کو النیاحۃ کہتے ہیں کیونکہ بین کرنے والا اللہ تعالیٰ کی قضا و قدر پر ناراض ہو کر ہی تو بین کرے گا۔بین کرنا صبر کے سراسر خلاف ہے اور شریعت اسلامیہ میں کبیرہ گناہ شمار ہوتا ہے جس پر سخت وعید آتی ہے اور اس کی تردید میں بہت سی حدیثیں کتب احادیث میں موجود ہیں۔ حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کے اس جملے میں اس بات کی طرف واضح اشارہ ہے کہ اگرچہ گناہ کتنا ہی بڑا کیوں نہ ہو،توبہ کرنے سے ختم ہو جاتا ہے۔اس مسئلے پر تمام علمائے اُمت کا اتفاق ہے اور اعمالِ صالحہ اور حسنات سے بھی بڑے بڑے گناہ معاف ہو جاتے ہیں،نیز مصائب و مشکلات میں ابتلاء سے بھی انسان کے گناہ دُھل جاتے ہیں۔اسی طرح ایک مسلمان کے دوسرے مسلمان کے لئے دعا کرنے سے بھی گناہ دُھل جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ کی اجازت سے شفاعت کرنے سے بھی گناہ دُھل جاتے ہیں۔خود اللہ تعالیٰ بھی گناہوں کو معاف فرما دیتا ہے جبکہ انسان مشرک نہ ہو،جیسا کہ سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اللہ تعالیٰ بندے کی توبہ اُس وقت تک قبول کرتا ہے جب تک کہ جان کنی کا وقت نہ آجائے۔‘‘ علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’سربال،سرابیل کا واحد ہے،یہ قمیص کے علاوہ دوسرے کپڑوں پر بھی بولا جاتا ہے۔‘‘ یعنی ان کپڑوں کو گندھک سے لیپ دیا جائے گا اور وہ ان کے لئے قمیص کی طرح ہو جائے گا تاکہ ان کے جسموں پر آگ خوب بھڑکے اور ان کی بو بدترین قسم کی ہو اور خارش کی وجہ سے ان کی تکلیف بہت