کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 17
اعمال و افعال کو چھوڑ کر بدعات پر عمل کرنا شروع کرے اور اپنی خواہشات کی تکمیل میں زندگی برباد کر ڈالے۔ وعن معاذ بن جبل رضی اللّٰه عنہ قَالَ کُنْتُ رَدِیْفَ النَّبِیِّ صلی اللّٰه علیہ وسلم عَلٰی حِمَارٍ فَقَالَ لِیْ یَا مَعَاذُ! اَتَدْرِیْ مَا حَقُّ اللّٰه عَلَی الْعِبَادِ وَ مَا حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰه قُلْتُ اللّٰه وَ رَسُوْلُہٗ اَعْلَمُ قَالَ حَقُّ اللّٰه عَلَی الْعِبَادِ اَنْ یَّعْبُدُوْہُ وَ لَا یُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَ حَقُّ الْعِبَادِ عَلَی اللّٰه اَنْ لَّا یُعَذِّبَ مَنْ لَّا یُشْرِکُ بِہٖٖ شَیْئًا قُلْتُ یَارَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم اَفَلَا اُبَشِّرُ النَّاسَ قَالَ لَا تُبَشِّرْھُمْ فَیَتَّکِلُوْا اَخْرَجَاہُ فِی الصَّحِیْحَیْنِ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خچرپرسوارتھا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا کہ اے معاذ! کیا تمہیں معلوم ہے کہ اللہ تعالیٰ کا بندوں پر کیا حق ہے اور بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پرکیا ہے؟ میں نے عرض کی کہ اللہ تعالیٰ اور اس کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم بہترجانتے ہیں۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بندوں پر اللہ تعالیٰ کا حق یہ ہے کہ وہ صرف اسی کی عبادت کریں اور کسی کو اس کا شریک نہ ٹھہرائیں۔بندوں کا حق اللہ تعالیٰ پر یہ ہے کہ اگروہ مشرک نہ ہوں تو ان کو عذابِ جہنم سے بچالے۔سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میں لوگوں کو اس کی خوشخبری سنادوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ایسا ہر گز نہ کرنا۔کیونکہ پھر وہ اسی پر بھروسہ کرکے بیٹھ رہیں گے۔(صحیح بخاری و صحیح مسلم)۔ایک روایت میں ہے کہ سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ نے اپنی وفات کے موقعہ پر اس حدیث کو بیان کر دیا تھا مبادا کتمان حق کے گناہ میں مبتلا ہو جائیں۔ آج کل لوگوں میں یہ بات مشہور ہے کہ اللہ اپنا حق معاف کر دے گا مگر حقوق العباد معاف نہیں کرے گا۔حقوق العباد کی اہمیت اپنی جگہ مسلم ہے مگر اللہ کا حق پہلے ہے کہ صرف اللہ کی عبادت کی جائے اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرایا جائے اگر اس حق میں کوتاہی ہوئی تو اللہ تعالیٰ ہرگز معاف نہیں کرے گا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:(ترجمہ)’’بیشک اللہ تعالیٰ شرک معاف نہیں کرے گا۔‘‘ عبادت کے معنی ہی توحید ہیں۔مشرکین سے اسی مسئلہ میں اختلاف تھا حالانکہ وہ اللہ تعالیٰ کی عبادت کرتے تھے لیکن توحید کے قائل نہ تھے۔جیسا کہ ایک حدیث قدسی ہے جس میں اللہ تعالیٰ فرماتا ہے:ترجمہ: ’’میں اور جن و انس ایک عجیب معاملے میں ہیں،پیدا میں کرتا ہوں لیکن عبادت کسی دوسرے کی ہو رہی ہے۔رزق میں دیتا ہوں لیکن اظہارِ شکر دوسروں کا ہوتا ہے،میں اپنے بندوں پر احسان ہی کرتا ہوں لیکن ان کی طرف سے بغاوت و نافرمانی کے سوا کچھ نہیں ہو پاتا۔میں اپنے بندوں پر احسان کر کے محبت کا اظہار کرتا ہوں