کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 156
لئے فال نکالی جائے یا خود کاہن بنے یا اس کے لئے کوئی دوسرا شخص کاہن تجویز کرے یا جو شخص خود جادوگر ہو یا اس کے لئے کوئی دوسرا شخص جادوگر کو تجویز کرے وہ ہم میں سے نہیں۔اور جو شخص کسی کاہن کے پاس جائے اور اس کی باتوں کی تصدیق کرے تو گویا اس نے شریعت محمدیہ سے کفر کا ارتکاب کیا۔(رواہ البزار بسند جید)۔ یعنی جو شخص خود بدفال لے یاکسی شخص کے لئے کوئی دوسرا فال لے اور وہ شخص جو خود کاہن ہو یاکسی کاہن کے کہنے پر چلے،اسی طرح وہ شخص جو خود جادو کرے یا اس کے لئے کوئی دوسرا شخص جادو کرے۔پس جو شخص بھی ان امور میں مبتلا ہوا،اس سے رحمت دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم بے زار ہیں کیونکہ ان میں سے بعض تو شرک ہیں۔جیسے کسی چیز سے بدفال لینا۔اور بعض کفر ہیں جیسے کہانت اور جادو۔اور جو شخص ان پر رضامندی ظاہر کرے اور ان کی باتوں پر عمل کرے وہ ان کا ساتھی ہے۔اس لئے اس نے باطل اور کفر کو قبول کرکے اس پر عمل کیا ہے۔ شیخ الاسلام ابن تیمیہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ کاہن،نجومی،اور علم رمل جاننے والے کو عراف کہا جاتا ہے۔جیسے وہ شخص جو اٹکل پچو سے کام لے کر غیب دانی،اور کشف وغیرہ کا جھوٹا دعویٰ کرتا ہو۔‘‘ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ ان لوگوں کے بارے میں جو حروف ابجد وغیرہ لکھ کر حساب کرتے اور نجوم سیکھتے ہیں،فرماتے ہیں کہ جو شخص ایسا عمل کرے اس کا آخرت میں کوئی حصہ اور اجر نہیں ہے۔ افسوس کہ لوگوں میں جو موجودہ جاہلیت پائی جاتی ہے وہ سابقہ دور جاہلیت سے بھی بدترین ہے جسے قرآن وحدیث بھی دور نہیں کرسکتے کیونکہ انہوں نے قرآن وحدیث کو پس پشت ڈال رکھا ہے اور یہی قرآن وحدیث ان کے خلاف بطور حجت پیش ہوگا۔لہٰذامسلمانوں کو ان لوگوں کی خوشنما پگڑیوں،لمبی لمبی داڑھیوں اور خوب صورت چہروں کے جال میں نہ آنا چاہیے کیونکہ اس کے پس پردہ جہالت اور کور پن کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔اس میں شک نہیں کہ جو شخص ولایت کا دعوٰی کرتا ہے اور بعض پوشیدہ امور کی اطلاع دینے کو بطور دلیل پیش کرتا ہے وہ اولیاء الشیطان میں سے ہے۔نہ کہ اولیاء الرحمان میں سے ! کیونکہ الله تعالیٰ اپنے مومن اور متقی بندے کے ہاتھ سے کرامت ظاہر کرتا ہے جیسے دعا قبول ہوجانا۔یا کوئی اچھا عمل سرزد ہوجانا۔جس میں اس مومن و متقی کو نہ کوئی دخل ہوتا ہے،نہ طاقت ہوتی ہے اور نہ وہ اپنے ارادے سے یہ کام کرتا ہے۔برعکس ان شیاطین کے جو مغیبات اور پوشیدہ امور کی خبر دینے کا دعویٰ کرتے ہیں۔ ہر شخص کو صحابہ کرام اور تابعین عظام کی زندگیوں کا مطالعہ کرناچاہیے جو تمام اولیاء کے سردار اور پیشوا تھے۔کیا ان میں سے کسی نے بھی اس قسم کا غلط دعوٰے کیا ؟ اور کیا کوئی خلاف شریعت بات زبان سے نکالی ؟ الله