کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 154
اس باب میں کہانت اور غیب دانی کے بارے میں احکام شریعت کے وضاحت کی گئی ہے روی مسلم فیْ صحیحہٖ عن بعض ازواج النبِیْ صلی اللّٰه علیہ وسلم عن النبیْ صلی اللّٰه علیہ وسلم قال مَنْ أَتٰی عَرَّافًا فَسَأَلَہٗ عَنْ شَیْ ٍٔ فَصَدَّقَہٗ بِمَا یَقُوْلْ لَمْ تُقْبَلْ لَہٗ صَلٰوۃُ أَرْبَعِیْنَ یَوْمًا صحیح مسلم میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی بعض ازواج مطہرات سے مروی ہے کہ رحمت دو عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ،جس شخص نے کسی نجومی کے پاس جا کر کچھ پوچھا اور اس کی تصدیق بھی کی تو اس کی چالیس روز تک نماز قبول نہ ہوگی۔وہ شیاطین جو فرشتوں کی بعض باتیں چوری چھپے سن کر دوسروں کو بتا تے ہیں ان کو کاہن کہا جاتا ہے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت سے پہلے اکثر شیاطین فرشتوں کی بعض باتیں سن لیا کرتے تھے۔لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بعد آسمان پر کڑی نگرانی کردی گئی لہٰذا اب وہ بہت ہی مشکل سے کوئی بات سن پاتے ہیں۔اب صورت حال یہ ہے کہ یہ شیاطین بعض علاقوں کی خبریں دوسرے علاقوں کے کاہنوں کو بتادیتے ہیں۔جس سے جاہل لوگ ان کاہنوں کی کرامت اور کشف کے قائل ہوجاتے ہیں اور اکثر لوگ اس دھوکے میں مبتلا ہیں کہ ان کو بتانے والے اولیاء الله ہیں جو بعض اوقات غیب کی خبریں بتا تے ہیں۔حالانکہ یہ سب کچھ شیاطین کی طرف سے کیا جارہا ہے۔اس کی وضاحت قرآن کریم میں کی گئی ہے۔’’ترجمہ:اور جس دن وہ سب(جن وانس)کو جمع کرے گا(اور فرمائے گا کہ)اے گروہ جنات تم نے انسانوں سے بہت(فائدے)حاصل کیے۔جوانسانوں میں ان کے دوست ہوں گے وہ کہیں گے کہ پروردگا ر ہم ایک دوسرے سے فائدہ حاصل کرتے رہے اور(آخر)اس وقت کو پہنچ گئے جو تونے ہمارے لئے مقرر کیا تھا۔الله فرمائے گا(اب)تمہارا ٹھکانا دوزخ ہے بیشک تمہارا پروردگار دانا(اور)خبردار ہے۔‘‘ زیر نظر حدیث میں کاہنوں کے پاس جانے کی ممانعت کی گئی ہے۔علامہ قرطبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ:’’ان کاہنوں اور منجموں کو جو بازاروں میں سادہ لوح عوام کو گمراہ کرتے اور فریب دے کر ان کی جیبیں صاف کرتے ہیں،جو شخص روکنے کی طاقت رکھتا ہو۔روکے،ان پر سخت گرفت کرے اور ان کے پاس آنے والے لوگوں کو بھی منع کرے اور سمجھائے۔ان کاہنوں کی چند ایک باتوں کے صحیح ہوجانے سے ان کے جال میں نہ