کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 152
تو اس پر یہ بات روز روشن کی طرح واضح ہوجائے گی،کہ وہ لوگ کس قدر گمراہ،بے بس،اور مایوس نظر آتے ہیں مصنف رحمہ اللہ نے چغلی کو بھی اسی باب میں بیان کیا ہے۔یحییٰ بن ابی کثیر سے روایت کرتے ہیں کہ ’’ جھوٹا اور چغل خور ایک ساعت میں جو فساد برپا کردیتا ہے۔جادوگر ایک سا ل میں بھی اتنا فساد برپا نہیں کرسکتا۔‘‘ ابوالخطاب اپنی کتاب عیون المسائل میں لکھتے ہیں:’’ چغلی کھانا اور لوگوں میں فساد برپا کرنا جادو ہی کی ایک قسم ہے۔‘‘ وہ اپنی کتاب فروع میں مزید فرماتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ:’’چغلی کو سحر اور جادو اس لئے کہا گیا ہے کہ چغل خور بھی اپنی باتوں اور عمل سے مکر وحیلہ کر کے دوسرے کو اسی طرح اذیت اور تکلیف پہنچانا چاہتاہے۔جس طرح کہ جادوگر۔اور یہ بات تجربہ سے ثابت ہے کہ چغلی کھانا انتہائی اذیت رساں فعل ہے۔اور اس کا اثر مرتب ہوتا ہے۔جو جادو کا ہوتا ہے۔بعض اوقات چغلی جادوسے بھی زیادہ سنگین اور اذیت رساں ثابت ہوتی ہے قریب قریب دونوں کا حکم ایک ہی ہے۔البتہ جادوگر کو جادو کی وجہ سے کافر قرار دیا جائے گا۔کیونکہ یہ خاص فعل ہے۔اور اس کی وجہ بھی خاص ہے۔لیکن چغل خور جادوگر نہیں البتہ دونوں کے فعل سے نتیجہ ایک ہی جیسا نکلتا ہے۔لہٰذا ساحر اور جادوگر کافر قرار دیا جائے گا بخلاف چغل خور کے۔کیونکہ اس کے لئے وہی حکم لگایا جائے گا جو کہ اس عمل یا اس کے اثر کے مطابق ہوگا۔مگر ایسے عمل میں جو کہ موجب کفر یا عدم قبول توبہ ہو۔‘‘ چغلی کی حرمت پر علمائے امت کا اتفاق ہے۔علامہ ابن حزم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’غیبت اور چغلی کی حرمت پر علمائے اہل سنت کا اتفاق ہے البتہ خیر خواہی کے لئے غیبت جائز ہے۔اور ان کے کبائر میں سے ہونے پر بھی حجت اور دلیل پائی گئی ہے۔‘‘ فصاحت و بلاغت اور پوری وضاحت سے اپنی بات بیان کرنا۔صعصعہ بن صوحان رحمہ اللہ فرماتے ہیں۔’’الله تعالیٰ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے سچ فرمایا ہے کیونکہ بعض اوقات مدعا علیہ اصل حق دار کی نسبت،تیز کلام اور چرب زبان ہونے کی وجہ سے،سامعین کو مسحور اور قائل کرکے دوسرے کا حق چھین لیتا ہے۔‘‘ ابن عبدالبر فرماتے ہیں:’’ بعض اہل علم نے اسی بنا پر فصاحت کی مذمت کی ہے کیونکہ یہ جادوہی کی ایک قسم ہے اور جادو بذات خود مذموم ہے۔‘‘ اکثر اہل علم اور اہل ادب کی ایک جماعت نے فصاحت کی تاویل