کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 146
عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ مجھے ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا میرے پاس دو فرشتے آئے۔ایک میرے سر کے پاس اور دوسرا میرے قدموں کے پاس آکر بیٹھ گیا ایک نے کہا اسے کیا تکلیف ہے ؟ دوسرے نے جواب دیا ’’ اس کو جادو کردیا گیا ہے۔‘‘پہلے نے پھر پوچھا ’’اس کو کس نے جادو کیا ‘‘ ؟ جواب ملا:لبید بن اعصم نے۔کنگھی میں دھاگے کی گرہیں لگائی ہیں اور اسے کجھور کے خوشہ کے خول میں بند کرکے بئر ذروان میں ڈال دیا ہے۔‘‘(بخاری)۔ ٭ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خلاق کا ترجمہ نصیب اور حصہ کیا ہے۔ ٭ سیدنا قتادہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’ اہل کتاب کو یہ علم تھا اور ان سے عہد لیا گیا تھا کہ آخرت میں جادوگر کا کوئی حصہ نہیں۔ ٭ حسن بصری رحمہ اللہ نے کہا ’’ جادوگر کا کوئی دین اور مذہب نہیں ہوتا۔ زیر بحث آیت کریمہ سے پتا چلاکہ جادو حرام ہے اور سابقہ تمام مذاہب میں بھی انبیاء علیہم السلام نے اس کو حرام قرار دیا ہے۔الله تعالی فرماتا ہے:’’ جادوگر جہاں جائے فلاح نہیں پائے گا۔‘‘(طہ:۶۹) امام احمد رحمہ اللہ کے اصحاب کے نزدیک جادو سیکھنا اور سکھلانا دونوں کفر ہیں۔ عبد الرزاق،صفوان بن سلیم سے روایت کرتے ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جس شخص نے تھوڑا یا زیادہ جادو سیکھا اس کا معاملہ الله سے ختم ہوا۔‘‘ یہ حدیث مرسل ہے۔ اللهتعالیٰ نے جادو کوکفر ہی قرار دیا ہے۔جیسے:’’ ہم تو آزمائش ہیں تم کفر میں نہ پڑ و۔‘‘(سورۃ البقرۃ:۱۰۲)۔سلیمان علیہ السلام نے مطلق کفر کی بات نہیں کی بلکہ شیطان ہی کفرکرتے تھے۔(سورۃ البقرۃ:۱۰۲)۔ سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’ ان دونوں کو خیر وشر،کفر اور ایمان کا علم تھا جس کی وجہ سے ان کو اس بات کا بھی علم تھا کہ جادو کفر ہے۔‘‘ وقولہ یُؤْ مِنُوْنَ بِالْجِبْتِ وِالطَّاغُوْتِ(سورۃ النساء:۵۱)قال عمرأَلْجِبْتُ السِّحْرُوَ الطَّاغُوْتُ الشَّیْطٰنُ وقال جابر الطواغیت کاھن ینزل علیہ الشیطٰن فیْ کلّ حی واحد ان کا حال یہ ہے کہ وہ جبت اور طاغوت کو مانتے ہیں۔امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ الجبت جادو اور الطاغوت شیطان ہے۔سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ طاغوت وہ کاہن ہیں جن پر شیطان اترتا تھا اور ہر قبیلے کا