کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 142
کرو جو علم نہیں رکھتے‘‘(سورۃ الجاثیہ:۱۸)۔ اس مضمون کی آیات قرآن مجید میں کثرت سے ملتی ہیں۔خلیفہ ثانی سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ کے وہ الفاظ جو انہوں نے سیدنا زیاد بن حدیر رضی اللہ عنہ کو فرمائے،سنہری حروف سے لکھنے کے قابل ہیں فرماتے ہیں:’’کیا تمہیں اس چیز کا علم ہے جو اسلام کے گرنے کا باعث بنتی ہے؟ میں نے عرض کی نہیں۔سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ عالم شخص کا پھسل جانا اور منافق کا کتاب الله کے بارے میں جھگڑا کرنا اور گمراہ حکام و آئمہ کا فیصلہ،اسلام کے منہدم ہونے کا ذریعہ اور سبب بنتا ہے۔(دارمی)۔ یزید بن عمیر رحمہ اللہ کا بیان ہے کہ سیدنا معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ جس وقت بھی وعظ و ارشاد کے لئے کھڑے ہوتے،یہ جملہ ضرور ارشاد فرماتے:’’ الله تعالیٰ حق وانصاف سے فیصلہ کرتا ہے اس میں شک کرنے والے ہی ہلاک ہوتے ہیں۔‘‘ گزشتہ صفحات میں زیر بحث حدیث میں قبور کے ان پجاریوں کی زبردست تردید ہوتی ہے جو یہ کہتے ہیں کہ ہم غیرالله کی عبادت کرکے شرک کے مرتکب نہیں ہوئے۔یہ الفاظ وہ درحقیقت توحید سے ناواقفیت کی بنا پر کہتے ہیں۔حقیقت یہ ہے کہ ان کا عمل شرک پر مبنی ہے اور توحید کے سراسر خلاف ہے الله تعالیٰ کے نزدیک توحید،تمام اعمال سے زیادہ اہم اور مطلوب ومقصود ہے۔اور شرک تمام اعمال سیۂ سے زیادہ قابل نفرت ہے۔ گزشتہ صفحات میں زیر بحث حدیث کی مزید وضاحت صحیح بخاری ومسلم کی روایت سے ہوتی ہے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مرفوعًا روایت بیان کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’اس وقت تک قیامت قائم نہ ہوگی جب تک کہ بنودوس کی عورتوں کے سرین ذوالخلصہ بت کے گرد حرکت نہ کریں گے۔پھر فرمایا:ذوالخلصہ بنودوس کا بت تھا،جس کی وہ جاہلیت کے زمانے میں پوجا کیا کرتے تھے۔‘‘ ابن حبان معمر سے روایت کرتے ہیں جس کے الفاظ یہ ہیں: قَالَ اِنَّ عَلَیْہِ الْاٰنَ بَیْتًا مَبْنِیًّا مُغْلَقًا اب وہ ایسی جگہ ہے جہاں ایک مکان تعمیر ہے اور اس کا دروازہ بند ہے۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ بنوثقیف کے اسلام اور لات کے گرائے جانے کا واقعہ لکھتے ہوئے فرماتے ہیں:’’ہر اس جگہ کو جہاں شرک اور کسی بھی طاغوتی طاقت کی پرستش ہورہی ہو جہاں تک ممکن ہو،اسے منہدم کردینا ضروری ہے۔ایک دن بھی اسے باقی نہ رکھا جائے۔