کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 141
رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کو گمرا ہ،اور بے دین امراء،حکام،اور آئمہ سے شدید ترین خطرہ تھا کہ یہ لوگ عوا م کو گمراہ کرنے اور پھسلانے میں پیش پیش ہوتے ہیں۔یہ خطرہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے دل میں الله تعالیٰ کے القاء اور اطلاع سے پیدا ہوا،جیسا کہ گزشتہ ایک حدیث میں گزر چکا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’تم پہلی امتوں کی پوری نقالی کرو گے،جیسے تمام پروں کے بال برابر ہوتے ہیں۔‘‘ اسی مضمون پر مشتمل سیدنا ابوالدردا رضی اللہ عنہ کی ایک حدیث ہے جس میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں اپنی امت کے متعلق گمراہ آئمہ و حکام سے شدید ترین خطرہ محسوس کرتا ہوں‘‘(ابوداؤد،طیالسی) سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ کی حدیث کے الفاظ یہ ہیں جس میں رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ:’’میں اپنی امت کے بارے میں گمراہ آئمہ و حکام سے ڈرتا ہوں۔‘‘ اللہ کریم نے اپنی کتابِ مبین میں صراط مستقیم،اور اس سیدھے راستے کی،جو تمام مومنوں اور صحابہ کرام کا راستہ تھا،بار بار وضاحت فرمائی ہے۔اس سلسلے میں شک وشبہ کا کوئی معمولی غبار بھی باقی نہیں رہنے دیا۔اور اب جو شخص دین میں کوئی ایسی بدعت پیدا کرتا ہے جس کا کتا ب وسنت میں کوئی وجود نہیں ملتاتو وہ شخص عند الله ملعون ہے اس کی بدعت مردود ہے۔اس کی وضاحت رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے خود فرمائی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں:’’ جو شخص بدعت پیدا کرے یا بدعتی کو پناہ دے،اس پر الله تعالیٰ کی،تمام فرشتوں کی اور تمام لوگوں کی لعنت ہو،ایسے شخص سے الله تعالیٰ نہ فرائض قبول فرمائے گا نہ نوافل۔‘‘ ایک جگہ ارشاد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم ہے:’’ جو شخص ہمارے دین میں ایسی چیز جاری کرتا ہے جو اس میں نہیں،وہ مردود اور ناقابل عمل ہے۔‘‘ اور ایک موقع پر یہ الفاظ بیان فرمائے گئے ہیں:’’ ہر نئی چیز بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ یہ مندرجہ بالا صحیح احادیث ہیں،جن پر اصول دین،اور احکام شریعت کا دارومدار ہے اور ان احادیث کے مفہوم کو قرآن کریم نے بار بار،اور کئی مواقع پر وضاحت اور تفصیل سے بیا ن فرمایا ہے۔ایک جگہ الله تعالیٰ ارشاد فرماتا ہے:’’ لوگو:جو کچھ تمہارے رب کی طرف سے تم پرنازل کیاگیا ہے اس کی پیروی کرو اور اپنے رب کو چھوڑ کر دوسرے سرپرستوں کی پیروی نہ کرو،مگر تم نصیحت کم ہی مانتے ہو‘‘(سورۃ اعراف:۳) ایک دوسرے مقام پر ارشاد الٰہی ہے:(ترجمہ)’’ اس کے بعد اے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہم نے تم کو دین کے معاملہ میں ایک صاف شاہراہ(شریعت)پر قائم کیا ہے لہٰذا تم اسی پر چلواور ان لوگوں کی خواہشات کا اتباع نہ