کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 140
بات کا اظہار کرتے ہیں کہ ان کو الله تعالیٰ کے ہاں ایسامقام اور عزت حاصل ہے کہ جہاں پہنچ کر تمام احکام الٰہی ان سے ساقط ہوچکے ہیں اور پھر اسی پر بس نہیں بلکہ وہ یہ بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ اولیاء الله سے،ان کی زندگی میں بھی اور ان کی وفات کے بعد بھی استغاثہ کیا جاسکتا ہے کیونکہ ان کو نفع پہنچانے اور تکلیف دینے پر قدرت حاصل ہے۔اور بعض مواقع پر وہ تدبیر امر بھی کرتے ہیں یہ سب ان کی کرامات ہیں۔ان کو لوح محفوظ کے اسرار کا بھی علم ہے اور لوگوں کے دلوں کے بھیدبھی ان پر واضح ہیں۔ان ہی وجوہ کی بنا پر ان کی قبروں پر مساجد تعمیر کرنا،اور پھر ان پر چراغاں کرنا جائز اور مستحب سمجھتے ہیں۔ اس قسم کے اور بھی باطل اور خلاف شریعت دعوے،افراط وتفریط،غلواور عبادت غیر الله جیسے اقوال و افعال اور عقائد باطلہ کے وہ قائل ہیں۔اس نوع کی ہفوات کفر اور ارتداد اور اللہ کی کتا ب اور اس کے رسول کی خلاف ورزی اب کتنی عام ہوچکی ہے ؟۔ ورواہ البرقانی فی صحیحہ وَإِنَّمَا أَخَافُ عَلٰی اُمَّتیْ الْاَئِمَّۃَ الْمُضِلَّیْنَ وَإِذَا وَقَعَ عَلَیْھِمُ السَّیْفُ لَمْ یُرْفَعْ إِلٰی یَوْمِ الْقِیٰمَۃِ وَ لَا تَقُوْمُ السَّاعَۃُ حَتّٰی یَلْحَقَ حَیٌ مِّنْ اُمَّتِی بِالْمُشْرِکِیْنَ حَتّٰی تَعْبُدَ فِئَامٌ مِّنْ اُمَّتِی الْأَوْثَانِ وَاِنَّہٗ سَیَکُوْنَ فِیْ اُمَّتِیْ کَذَّابُوْنَ ثَلَاثُوْنَ کُلُّھُمْ یَزْعَمُ أَنَّہٗ نَبِیٌّ وَ أَنَا خَاتَمُ النَّبِیِّیْنَ لَا نَبِیَّ بَعْدِیْ وَ لَا تَزَالُ طَآئِفَۃٌ مِّنْ اُمَّتِیْ عَلَی الْحَقِّ مَنْصُوْرَۃٌ لَا یَضُرُّھُمْ مَنْ خَذَلَھُمْ حَتّٰی یَأَتِیَ أَمْرُ اللّٰه تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی حافظ برقانی رحمہ اللہ نے اپنی کتاب میں نقل کیا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’میں اپنی امت کے بارے میں گمراہ کن لیڈروں سے ڈرتا ہوں۔اور جب ان میں تلوار چل پڑے گی تو قیامت تک نہ رک سکے گی اور اس وقت تک قیامت برپا نہیں ہوگی جب تک کہ میری امت کی ایک جماعت مشرکوں سے نہ جا ملے۔اور یہ کہ میری امت کے بہت سے لوگ بت پرستی نہ کرلیں۔اور میری امت میں تیس جھوٹے دجال پیدا ہوں گے جو سب کے سب نبوت کا دعویٰ کریں گے۔حالانکہ میں آخری نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہوں،میرے بعد کسی قسم کا کوئی نبی نہیں آئے گا۔میری امت میں سے ایک گروہ حق پر قائم رہیگا اور فتحیاب ہوگا۔ان کی مدد چھوڑنے والے ان کا کچھ نہیں بگاڑ سکیں گے۔یہاں تک کہ الله تعالیٰ کا حکم آجائے۔ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے لفظ اِنَّمَا استعمال فرمایا،جو حصر کے لئے بولا جاتا ہے اور جس میں امت کو آئمہ ضلال کی گمراہیوں سے سخت الفاظ میں متنبہ کیا گیا ہے۔حدیث کا مطلب یہ ہے کہ