کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 14
ساتھ نیک سلوک کرو۔اگر تمہارے پاس ان میں سے کوئی ایک یا دونوں بوڑھے ہوکررہیں تو انہیں اف تک نہ کہو،نہ انہیں جھڑک کر جواب دو بلکہ ان سے احترام کے ساتھ بات کرو۔اور نرمی و رحم کے ساتھ ان کے سامنے جھک کر رہو اور دعا کیا کرو کہ ’’پروردگار! ان پر رحم فرما جس طرح انہوں نے رحمت و شفقت کے ساتھ مجھے بچپن میں پالاتھا۔‘‘(بنی اسرائیل:۲۳،۲۴)۔ علامہ ابن قیم رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’محض نفی یا اثبات بلا نفی توحید نہیں ہے،بلکہ حقیقی توحید یہ ہے کہ وہ نفی اور اثبات دونوں کو متضمن ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے جس طرح بلا شرکت غیرے تنہا اپنی عبادت کا فیصلہ کیا ہے اسی طرح یہ فیصلہ بھی کر دیا ہے کہ تم اپنے والدین کے ساتھ احسان کیا کرو۔لفظ اُفّ کا مفہوم یہ ہے کہ جب کبھی ماں باپ کی طرف سے کوئی ایسا عمل ظہور پذیر ہو جائے جو اولاد کو ناپسند ہو تو اولاد میں سے کوئی یہ نہ کہے کہ ’’آپ کو یہ کام نہیں کرنا چاہیئے تھا۔‘‘ اور نہ ان کے سامنے ہاتھ اٹھاؤ۔بلکہ ان کے ساتھ حسن سلوک سے پیش آؤ اور انسانیت کے دائرہ میں رہ کر بات کیا کرو۔سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بار خطبہ جمعہ میں فرمایا:… اس شخص کا منہ خاک آلود ہو جس نے اپنے ماں باپ کو یا اُن میں سے ایک کو زندہ پایا لیکن پھر بھی(ان کی خدمت کر کے)جنت میں نہیں جا سکا۔(بخاری و مسلم)۔ سیدنا عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:اللہ تعالیٰ کی رضا ماں باپ کی رضامندی میں مضمر ہے اور اس کی ناراضگی ماں باپ کی ناراضگی میں مضمر ہے۔(رواہ الترمذی)۔ ایک شخص نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آ کر کہا:کیا میرے ماں باپ کے فوت ہو جانے کے بعد بھی ان کے ساتھ نیکی کرنے کی کوئی صورت باقی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ہاں ہے! اُن کے لئے دعا کرتے رہنا اور ان کے لئے مغفرت کی التجا کرنا اور ان کے وعدوں کو اُن کی وفات کے بعد بھی پورا کرنا،محض اُن کے تعلقات کی بنا پر صلہ رحمی کرنا اور اُن کے دوستوں کی عزت و تکریم کرنا۔(ابوداؤد،ابن ماجہ)۔ وَاعْبُدُوا اللّٰه وَلَآ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا(النساء:۳۶)۔ اور تم سب اللہ کی بندگی کرو،اس کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناؤ۔ قُلْ تَعَالَوْا اَتْلُ مَا حَرَّمَ رَبُّکُمْ عَلَیْکُمْ اَلاَّ تُشْرِکُوْا بِہٖ شَیْئًا وَّ بِالْوَالِدَیْنِ اِحْسَانًا وَ لَا تَقْتُلُوْا اَوْلَادَکُمْ مِّنْ اِمْلَاقٍ نَحْنُ نَرْزُقُکُمْ وَ اِیَّاھُمْ وَ لَا تَقْرَبُوا الْفَوَاحِشَ مَا ظَھَرَ