کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 139
’’زمانہ قریب سے قریب تر ہوتا چلا جائے گا۔علم میں کمی واقع ہوتی رہے گی،فتنوں کا عام دور دورہ ہوگا بخل عام ہوجائے گا،اور قتل وغارت گری کا بازار گرم ہوجائے گا۔سوال کیا گیا یارسول الله صلی اللہ علیہ وسلم ہرج کا کیا معنی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا قتل اور خونریزی۔‘‘
آئمۃمضلین سے جاہل امراء،علمائے سؤ،اور بے علم عبادت گزار مراد ہیں،جو بغیر علم کے لوگوں کی رہنمائی کریں گے۔اور کتاب وسنت کے خلاف لوگوں کے فیصلے نمٹائیں گے۔وہ خود بھی گمراہ ہوں گے اور اللهکی مخلوق کو بھی گمراہ کریں گے۔ایسے ہی لوگوں کے بارے میں الله تعالیٰ فرماتا ہے کہ یہ لوگ قیامت کے دن کہیں گے کہ:(ترجمہ)’’اے رب ہمارے،ہم نے اپنے سرداروں اور اپنے بڑوں کی اطاعت کی اور انہوں نے ہمیں راہ راست سے بے راہ کردیا۔‘‘
اور بعض اس قسم کے گمراہ اور مضل بھی گزرے ہیں جو اپنے مریدوں کو یہ نصیحت کرتے تھے کہ میرے مرنے کے بعد بھی اگر تم کو کسی قسم کی ضرورت اور مشکل پیش آجائے تو میری قبر پر آجانا ہم تمہاری مشکل دُور کر دیں گے۔اور یاد رکھیئے اس آدمی سے کسی بھلائی کی توقع نہیں ہے جس کو ایک گز بھر مٹی اپنے ساتھیوں سے جدا کر دیتی ہے۔اور یہ صاف گمراہی ہے کہ آدمی اپنے ساتھیوں کو دعوت دے کہ آؤ الله کو چھوڑ کرغیر کی عبادت کریں اور اس سے اپنی حاجتیں طلب کریں،حالانکہ ان پر وہ قادر نہیں ہے اور نہ ان کی مشکلات کو دُور کرسکتا ہے۔ان ہی جیسے لوگوں کے بارے میں الله کریم فرماتا ہے:(ترجمہ)’’ پھر وہ الله تعالیٰ کو چھوڑ کر ان کو پکارتا ہے جو نہ اس کو نقصان پہنچاسکتے ہیں نہ فائدہ۔یہ ہے گمراہی کی انتہا۔وہ ان کوپکارتا ہے جن کا نقصان ان کے نفع سے قریب تر ہے،بدترین ہے اس کا مولیٰ اور بدترین ہے اس کا رفیق۔‘‘(سورۃ حج:۱۲،۱۳)۔
ایک دوسرے مقام پر یوں ارشادفرمایاگیا ہے:(ترجمہ)’’لوگو ں نے اسے چھوڑ کر ایسے معبود بنا لئے جو کسی چیز کو پیدا نہیں کرتے بلکہ خود پیدا کئے جاتے ہیں جو خود اپنے لئے بھی کسی نفع یا نقصان کا اختیار نہی رکھتے۔جو نہ مار سکتے ہیں نہ جِلا سکتے ہیں نہ مرے ہوئے کو پھر اٹھا سکتے ہیں۔‘‘(سورۃ فرقان:۳)
الله تعالیٰ واضح اور غیر مبہم الفاظ میں کہتا ہے:’’الله تعالیٰ سے رزق مانگو اور اسی کی بندگی کرو اور اس کا شکر ادا کرو۔اسی کی طرف تم پلٹائے جانے والے ہو۔‘‘(سورۃ العنکبوت:۱۷)۔
قرآن کریم میں اس موضوع کی بے شمار آیات ہیں جن میں الله تعالیٰ ہدایت اور صراط مستقیم کو واضح الفاظ میں گمراہی سے ممتا ز اور ممیز کرتا ہے۔اور بعض لوگوں کی گمراہی اس حد تک پہنچی ہوئی ہے کہ وہ علی الاعلان اس