کتاب: مختصر ہدایۃ المستفید - صفحہ 138
ولمسلم عن ثوبان رضی اللّٰه عنہ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰه صلی اللّٰه علیہ وسلم قَالَ إِنَّ اللّٰه زَوٰی لِیَ الْأَرْضَ فَرَأَیْتُ مَشَارِقَھَا وَ مَغَارِبَھَا وَ إِنَّ اُمَّتِیْ سَیَبْلُغُ مُلْکُھَا مَا زُوِیَ لِیْ مِنْھَا وَ اُعْطِیْتَ الْکَنْزَیْنِ أَلْأَحْمَرَ وَ الْأَبْیَضَ وَ إِنِّیْ سَأَلْتُ رَبِّیْ لِاُمَّتِیْ أَنْ لَّا یُھْلِکَھَا بِسَنَۃٍ بِعَامَّۃٍ وَ أَنْ لَّا یُسَلِّطَ عَلَیْھِمْ عَدُوًّا مِّنْ سِوٰی أَنْفُسِھِمْ فَیَسْتَبِیْحُ بَیْضَتَھُمْ وَإِنَّ رَبِّیْ قَالَ یَا مُحَمَّدُ إِذَا قَضَیْتُ قَضَآئً فَإِنَّہٗ لَا یُرَدُّ وَ إِنِّیْ أَعْطَیْتُکَ لِاُمَّتِکَ أَنْ لَّا اَھْلِکَھُمْ بِسَنَۃٍ عَامَّۃٍ وَأَنْ لَّا اُسَلِّطُ عَلَیْھِمْ عَدُوًّا مِّنْ سِوٰی أَنْفُسِھِمْ فَیَسْتَبِیْحُ بَیْضَتُھُمْ وَ لَوْ إِجْتَمَعَ عَلَیْھِمْ بِأَقْطَارِھَا حَتّٰی یَکُوْنَ بَعْضُھُمْ یُھْلِکُ بَعْضًا وَ یُسْبِیْ بَعْضُھمْ بَعْضًا صحیح مسلم میں سیدنا ثوبان رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ الله تعالیٰ نے زمین کو میرے سامنے اس طرح سمیٹ دیا کہ میں مشرق و مغرب تک بیک وقت دیکھ رہا تھا۔اور میری امت کی حدود مملکت وہاں تک جا پہنچیں گی جہاں تک مجھے زمین کو سمیٹ کر دکھلایا گیا ہے۔اور مجھے دوخزانے عطا فرمائے گئے۔ایک سرخ اور دوسرا سفید۔رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ میں نے اپنی امت کے بارے میں عرض کیا تھا کہ اسے ایک ہی قحط سالی سے صفحہ ہستی سے نہ مٹا دیا جائے اور یہ کہ میری امت پر مسلمانوں کے علاوہ کوئی دوسرا خارجی دشمن مسلط نہ کیا جائے جو مسلمانوں کے بلاد و اسباب کو مباح سمجھے۔چنانچہ الله تعالیٰ نے جواباً فرمایا کہ اے محمد صلی اللہ علیہ وسلم،جب میں کسی بات کا فیصلہ کردیتا ہوں تو اسے ٹالانہیں جا سکتا۔میں نے تیری امت کے بارے میں تمہیں وعدہ دے دیا ہے کہ اسے ایک ہی قحط سالی سے تباہ نہیں کیا جائے گا۔اور دوسرے یہ کہ ان کے اپنے افراد کے علاوہ کسی دوسرے کو ان پر مسلط نہیں کیا جائے گا کہ ان کے مملوکہ مال واسباب کو مباح سمجھ لے اگر چہ کفر کی ساری طاقتیں اکٹھی ہو کر مسلمانوں کے مقابلے کے لئے جمع کیوں نہ ہو جائیں۔ہاں مسلمان آپس میں ایک دوسرے کو ہلاک کرتے اور قیدی بناتے رہیں گے۔ امام ابوداؤد نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے بھی ایک روایت اسی مضمون کی نقل کی ہے جس کے الفاظ یہ ہیں کہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:ترجمہ:پینتیس،چھتیس یا سینتیس سال تک اسلام کا خوب بول بالا رہے گا۔پھر اگر وہ ہلاک ہو جائیں گے تو ہلاک ہونے والوں کا راستہ ہوگا اور اگر دین ان کو قائم رکھے گا تو پھر ستر سال تک چلے گا،راوی نے کہا کہ میں نے پوچھا یہ مدت آج کے بعدسے شروع ہوگی یا پہلے سالوں سمیت؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پہلے سالوں سمیت۔ سنن ابی داؤد میں مندرجہ ذیل حدیث بھی منقول ہے۔ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: